نئی دہلی: چین کی ایک پٹی ایک راستہ (بی آر آئی) ایسا جادوئی اور مسحور کن ہے کہ طالبان تک، جو تحفظ شریعت کے لیے جہاد کرتے ہیں، چین میں ایغوروں کی نسل کشی اور مسلمانوں کے نسلی صفایہ سے رو گردانی کیے ہوئے ہیں۔
اپنے لنگوٹیا یار پاکستان کے توسط سے افغانستان تک اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں لگے چین کا اس قدر غلبہ ہو گیا ہے کہ طالبان جیسے دہشت پسند گروہ نے بھی مشرقی ترکستان صوبہ کے ، جس کا نام بدل کر چین نے شن جیانگ کر دیا ہے، رہائشی ایغوروں میں ثقافتی، نسلی اور نظریاتی تبدیلی لانے کی چینی مہم پر خاموشی سادھ رکھی ہے ۔
چونکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اغلب گمان ہے کہ اختتام سال پر امریکی فوجیں افغانستان سے چلی جائیں گی ۔اس لیے چین امریکی فوجی انخلا سے پیدا خلا کو پر کرنے کا یہ موقع غنیمت جانا ۔افغان حکومت کی شمولیت کے بغیر امریکہ و طالبان کے مابین ہونے والے دوحہ معاہدہ چین کے لیے افغان پاک خطہ میں کودنے کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔
طالبان تک رسائی چین کے لئے جنگی نوعیت سے بڑی سود مند ہے۔ اس سے اسے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا راستہ ملے گا۔ دوئم یہ کہ طالبا ن سے روابط اس امر کو یقینی بنا دیں گے کہ طالبان شن جیانگ پہنچنے اور وہاںدہشت گردی یا تحریک آزادی کو بڑھاوا نہیں دیں گے۔اس امر کو یقینی بنانے کے لیے طالبان چینیوں کو سنجیدگی سے لیں چین نے لمبی چوڑی چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے توسط سے طالبان کو پیشکش کی ہے ۔
طالبان کو چین نے جو پیش کش کی ہے اس کے تحت شاہراہیں تعمیر کر کے تمام افغان شہروں کو باہم مربوط کردیا جائے گا۔دیگر پیش کش میں افغانستان کی ترقی کے لیے توانائی پراجکٹوں کا قیام ہے اور بدلے میں طالبان کو امن برقرار رکھنے کا وعدہ کرنا ہوگا۔
چین افغانستان کے معدنیاتی وسائل اور خزانے پر بھی نظریں گاڑے بیٹھا ہے۔ چینی کمنیوں نے تانبہ کی کانوں اور تیل کے ذخائر کے ٹھیکے حاصل کر تو لیے ہیں لیکن ملک کے داخلی انتشار کے باعث ان ٹھیکوں پ ابھی عمل آوری نہیں ہو سکی ہے۔
چین ان ٹھیکوں پر عمل آوری کے لیے بے چین ہوگا۔چین کا افغانستان میں قدم رکھنے کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ افغانستان کا جغرافائی محل وقوع کچھ ایسا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کو جوڑنے کا پوائنٹ ہے ۔
افغانستان میں چینی موجودگی ہندوستان کے لیے ایک اور درد سری ہوگی کیونکہ پاکستان اور چین نے دہشت گردی، سرحد پار سے در اندازی، گولہ باری، مختلف خطوں میں دہشت پسند نیٹ ورک کی حمایت حتیٰ کہ جنگ جیسے حالات پیدا کرکے ہندوستان کوکمزور کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیے رکھا۔