کوئٹہ: بلوچستان کے سب سے بڑے شہر اور دارالخلافہ کوئٹہ کی ایک مسجد میں طاقتور بم دھماکہ میں کم از کم 15نمازی ہلاک اور20دیگر زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکہ جمعہ کی شام میں ہوا۔ کوئٹہ کے پولس سربراہ عبد اللہ آفریدی نے کہا کہ یہ دھماکہ شہر کے غوث آباد علاقہ میں واقع ایک مسجد میں اس وقت ہوا جب وہاں مغرب کی نماز ادا کی جارہی تھی۔اور دوسری رکعت شروع ہی ہوئی تھی کہ دھماکہ ہو گیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہلاک شدگان میں پولس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ امان اللہ بھی شامل ہیں۔وہ پولس ٹریننگ کالج سریاب روڈ پر تعینات تھے۔ تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا یہ بم دھماکہ پولس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو ہدف بنا کر کیا گیا ۔لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا کہ یہ خود کش حملہ ہو سکتا ہے ۔
رات دیر گئے داعش نے اس دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس خدشہ کو درست بھی ثابت کر دیا اور کہا کہ اس نے افغان طالبان کو نشانہ بنا کر یہ خود کش دھماکہ کرایا ہے۔ داعش نے یہ بھی کہا کہ یہ دھماکہ اس کے خود کش بمبار اب جراح البلوچی نے کیا ہے۔دو افغان طالبان نے اس امر کی تصدیق کی کہ یہ مسجد اور اس سے منسلک مدرسہ دارالعلوم الشرعیہ
طالبان چیف جسٹس شیخ عبد الحکیم کا ہے۔
طالبان نے کہا کہ حکیم کے بھائی اس دھماکہ میں ہلاک ہوگئے جبکہ ان کا بھتیجہ شدید زخمی ہے۔ ایک طالبان رہنما نے بتایا کہ شیخ حکیم کے بھائی اور پانچ دیگر طالبان ہلاک اور شیخ کے بیٹے عبد العلی شدید زخمی ہو گئے۔دریں اثنا عمران خان نے اس حملہ کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی۔
آئی ایس پی آر نے فوجی سربراہ جنرل جاوید قمر باجوا کے حوالے سے کہا کہ جنہوں نے یہ مذموم حرکت کی ہے وہ کبھی سچے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے واردات کی شدید مذمت اور انسانی جانی اتلاف پر گہرے دکھ و صدمہ کا اظہار کیا۔بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے کہا کہ واردات کی مختلف پہلوو¿ں سے تحقیقات کی جارہی ہے۔