کشتواڑ: (اے یوایس)جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں بادل پھٹنے اور سیلاب جیسے حالات پیدا ہوجانے سے کم از کم 7افراد ہلاک اور درجنوں افراد لاپتہ ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والے سات افراد میں تین خواتین شامل ہیں۔پولیس کے مطابق ابھی 20افراد لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کیلئے وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔۔پولیس نے بیان میں چھ مہلوکین کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ ان میںساجہ بیگم زوجہ غلام محمد ساکن ہونزر دچھن،راقیلہ بیگم زوجہ ذاکر احمد(خانہ بدوش)،گلشن نبی ولد غلام رسول ساکن ہونزر دچھن،عبد المجید ولد نذیر احمد ساکن ہونزر، زائرونہ بیگم زوجہ حاجی لال دین (خانہ بدوش) اور توصیف اقبال ولد محمد اقبال ساکن ہونزر دچھن شامل ہیں۔ علاقے میں بچاو اور امدادی کارروائی جاری ہے تاہم موسم کی خرابی کے باعث اس کام میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔
اس موسمی آفت سے متعدد رہائشی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی پوری تفصیلات آنا باقی ہے۔ ایس ایس پی کشتواڑ شفقت حسین کے مطابق بادل پھٹنے اور سیلابی صورتحال کے بعد کئی افراد لاپتہ ہیں تاہم ان کی صحیح تعداد فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے پانچ لاشیں بر آمد ہونے کی تصدیق کی۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس، فوج اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور بچاو¿ور امدادی کام شروع کیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کیں۔اس قدرتی حادثے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا”میں نے کشتواڑ (جموں و کشمیر) میں بادل پھٹنے کے بارے میں جموں و کشمیر کے ایل جی اور ڈی جی پی سے بات کی ہے۔ ایس ڈی آر ایف، فوج اور مقامی انتظامیہ امدادی کاموں میں مصروف ہے۔ این ڈی آر ایف بھی وہاں پہنچ رہی ہے۔ ہماری ترجیح یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ زندگیاں بچائی جائیں۔ میں سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔”
دریں اثنا محکمہ موسمیات نے بدھ کے روز جموں و کشمیر کے لئے شدید موسمی الرٹ جاری کیا جس میں بڑے پیمانے پر بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے طوفانی سیلاب ، لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال بھی پیداہوسکتی ہے۔ اطلاعات میں محکمہ کے ڈائریکٹر سونم لوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس وقت جموں و کشمیر کے بیشتر مقامات پر آسمان ابر آلود ہے اور پونچھ ، راجوری ، ریاسی اور اس کے آس پاس کے کچھ مقامات پر تیز ہوائیںبھی چل رہی ہیں اور گرج چمک بھی ہورہی۔انہوں نے کہا”وقفے وقفے سے بارش کا امکان زیادہ تر 30 جولائی تک ہے اور کئی مقامات پر بھاری بارش ہو سکتی ہے جس سے نشیبی علاقوں میں طوفانی سیلاب ، مڈ سلائیڈ ، لینڈ سلائیڈ اور سیلابی صورتحال بھی پیداہوسکتی ہے۔اطلاعات میں محکمہ کے ڈائریکٹر کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ لوگوں کو ایک بار پھر انتباہ دیا جاتا ہے اور انتہائی محتاط رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھ چکی ہے۔لوگوں کو پہاڑی علاقوں میں گھمونے پھرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
