نیشنل ڈیسک: ہندوستان کی آزادی کے بعد سے ہی پاکستان فردو س بر روئے زمیں قرار دیے جانے والے کشمیر پر نگاہ گاڑے بیٹھا ہے۔ ہندوستان کئی بار کشمیر پر قبضہ کرنے کے اس کے منصوبے کو ناکام بنا چکا ہے ، لیکن اس کے باوجود پاکستان اپنی مذموم حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔
ایک یورپی تھنک ٹینک نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ’آپریشن گلمرگ‘ کو 73 سال گزرنے کے باوجود پاکستان اب بھی کشمیر پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ یوروپی تھنک ٹینک کے مطابق کشمیر تنازعہ کا آغاز پاکستان نے ہی کیا تھا اور اس کے لئے پاکستان نے کشمیریوں کو ڈھال بنایا تھا۔
کشمیر پر قبضہ کرنے کے لئے چلائی گئی مہم کی کمان سنبھالنے والے اس وقت کے پاکستان کے میجر جنرل اکبر خان نے خود اپنی کتاب ‘ ریڈرس ان کشمیر’ میں ‘آپریشن گلمرگ’ کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر حملے کے لئے 22 اکتوبر 1947 کی تاریخ طے کی گئی تھی۔ تمام انتہاپسندوں کو جموں و کشمیر کی سرحد کے قریب 18 اکتوبر کو ایبٹ آباد میں جمع ہونے کو کہا گیا تھا۔
رات کے وقت ان جنگجوو¿ں کو شہریوں کے لئے استعمال ہونے والی بسوں اور ٹرکوں میں بھر کر پہنچایا جا رہا تھا۔اکبر خان نے کتاب میں بتایا کہ 26 اکتوبر 1947 کو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بارہمولہ پر قبضہ کرلیا ، جہاں 14000 کے مقابلے میں صرف3000 افراد زندہ بچ سکے تھے۔ جب پاکستانی فوج سری نگر سے 35 کلومیٹر دور چلی گئگ، تب مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کے الحاق کے لئے حکومت ہند کو ایک خط لکھا تھا۔ کتاب میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے کشمیر پر قبضہ کرنے کے لئے بہت کوششیں کیں ، لیکن ہندوستانی فوجیوں نے پاکستانی فوج کے منصوبوں کو بروقت ناکام بنا دیا۔ اکبر خان نے لکھا ہے کہ 1947 کے ستمبر کے اوائل میں مسلم لیگ کے اس وقت کے رہنما میاں افتخار الدین نے ان سے کشمیر پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنانے کو کہا تھا۔
آخر کار میں نے’ کشمیر میں فوجی بغاوت‘کے نام سے ایک منصوبہ بنایا۔ ہمارا مقصد کشمیریوں کو داخلی طور پر مضبوط بنانا تھا ، جو ہندوستانی فوج کے خلاف بغاوت کرسکیں۔ یہ ذہن میں رکھا گیا تھا کہ ہندوستان کی طرف سے کشمیر میں کسی طرح کی کوئی فوجی امداد نہیں مل سکتی ہے۔اکبر خان نے لکھا ، مجھ سے اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت خان سے لاہور میں ملاقات کرنے کو کہا گیا تھا۔ میں وہاں پہنچا ، لیکن پہلے میں صوبائی حکومت کے سیکرٹریٹ میں ایک کانفرنس میں گیا۔ یہ تقریب حکومت پنجاب کے وزیر سردار شوکت حیات خان کے دفتر میں منعقد ہوئی۔
میں نے دیکھا کہ میرے مجوزہ منصوبے کی کاپی کسی کے ہاتھ میں ہے۔ 22 اکتوبر کو پاکستانی فوج نے سرحد عبور کی اور 24 اکتوبر کو مظفرآباد اور ڈومیل پر حملہ کیا ، جہاں ڈوگرہ فوج کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اگلے دن ہم سری نگر روڈ پر نکلے اور پھر اری کے مقام پر ڈوگراں کو پیچھے ہٹایا۔ 27 اکتوبر کو ، ہندوستان نے کشمیر میں فوج بھیج دی۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے 27 اکتوبر کی شام حالات کے مد نظر لاہور میں اجلاس طلب کیا۔
اس میں اس وقت کے سیکرٹری دفاع اور بعد میں پاکستان کے گونر جنرل رہے کرنل مرزا ، جنرل سیکرٹری چودھری محمد علی ، صوبہ سرحد کے وزیر اعلی عبد القیوم خان ، پنجاب کے وزیر اعلی نواب ممدوٹ ، بریگیڈیئر سلیئر خان اور میں تھا۔ میٹنگ میں ، میں نے تجویز پیش کی کہ کشمیر میں دراندازی کے لئے فوج کو اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ صرف قبائلیوں کو وہاں بھیجا جانا چاہئے۔ اکبر خان نے لکھا ہے کہ پاکستانی فوج نے کشمیر میں دراندازی کے لئے قبائلیوں کی مدد لی۔ 28 اکتوبر 1947 کو ، اکبر خان کو وزیر اعظم پاکستان کا فوجی مشیر بنایا گیا۔