Several school children killed in Houthi shelling in Yemenتصویر سوشل میڈیا

صنعا:(اے یو ایس ) یمن کی مختلف گورنریوں میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف لڑائی میں سرکاری فوج پیش قدمی کررہی ہے۔ دوسری طرف تعز گورنری کے مغرب میں ایک اسکول پر گولہ باری سے متعدد بچے جاں بحق ہو گئے۔خبر رساں ادارے ‘رائیٹرز’ نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی تعز اور دوسری گورنریوں میں شہری آبادی پر گولہ باری کے نتیجے میں کئی عام شہری جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں۔ تعز میں ایک اسکول پر گولہ باری کے نتیجے میں کم سے کم تین بچے جاں بحق ہوگئے۔

خبر رساں ادارے نے مقامی شہریوں کے حوالے سے بتایا کہ حوثیوں نے تعز میں الکدحہ کے مقام پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں اسکول میں زیرتعلیم دو حقیقی بھائی اور ان کا ایک قریبی عزیز جانبحق ہوگئے۔’رائیٹرز’ نے حوثی ملیشیا سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر حوثیوں نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔خیال رہے کہ حوثی ملیشیا نے یمن میں جاری لڑائی روکنے کے لیے امریکی ایلچی ٹیم لینڈرکنگ کی طرف سے پیش کردہ فارمولے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ امریکی ایلچی نے جو فارمولہ پیش کیا ہے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس کے فارمولے سے بھی کم تر ہے۔

گذشتہ جمعہ کو امریکی ایلچی نے یمن میں جنگ بندی کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے اس منصوبے کو یمن کی آئینی حکومت کی طرف سے حمایت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں سب سے اہم چیز سعودی عرب کی طرف سے حمایت ہے۔درایں اثنا یمن کی آئینی حکومت کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے عام شہریوں پر گولہ باری میں اضافہ ہوگیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا نے امریکی ایلچی کی جنگ بندی تجویز کا جواب شہری آبادی پر گولہ باری میں اضافے سے دیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھاکہ حوثی ملیشیا نے یمن میں جنگ بندی اور شہریوں کی مشکلات کم کرنے کے مطالبے کا جواب نئے محاذ کھول کر اور شہری آبادی پر گولہ باری میں اضافے سے دیا ہے۔ مآرب، تعز اور الحدیدہ میں حوثی ملیشیا کی طرف سے جنگ بندی کی کوششوں کے بجائے جارحیت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *