کابل: افغانستان میں طالبان کا تشدد کسی طور تھمنے میں نہیں آرہا اور ان کی تازہ ترین پر تشدد کارروائی میں کم از کم23افرا ہلاک ہو گئے جن میں کچھ افغان سلامتی دستوں کے جوان بھی شامل ہیں۔
موصول اطلاع کے مطابق یہ ہلاکتیں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بدخشاں اور بغلان صوبوں میں کی گئی مختلف وارداتوں میں ہوئیں جس میں طالبان کے خلاف مزاحمت کر نے والے عوامی مسلح دستوں کے بھی پانچ ارکان شامل ہیں ۔ ان واقعات میں 5سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
بدخشاں پولس کے دو ذرائع کے مطابق صوبے کے شہر فیض آباد کے مختلف علاقوں طالبان کے حملوں میں کم از کم 8افراد بشمال سلامتی فورسز کے اراکین، ہلاک اور مزید تین زخمی ہوئے۔لیکن صوبے کے ہی ایک دوسرے ذریعہ کے مطابق طالبان نے جمعرات و جمعہ کی درمیانی شب میں فیض آباد شہر کے مضافاتی علاقہ یافتال بالا میں واقع تین یا چار فوجی چوکیوں پر حملے کیے جس میں سلامتی دستوں اور عوامی فورس کے کم از کم 20افراد ہلاک ہو گئے۔ لاک شدگان میں ان کا کمانڈر بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں طالبان نے سلامتی دستوں کے کچھ جوانوں کو یرغمال بھی بنا لیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ طالبان نے سلامتی دستوں کی کچھ فوجی گاڑیوں اور اسلحہ پر بھی قبضہ کر لیا۔دریں اثنا بغلان کے ضلع خوست میں طالبان نے گھات لگا کر حملہ کیا جس میں پل چرخی جیل کے محکمہ تعلیم کے سربراہ محی الدین پیکان حیری سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔