Severe consequences of Russia- Ukraine warتصویر سوشل میڈیا

شاہد ندیم احمد، (صدائے سحر ، پاکستان)

یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں پوری دنیا متاثر ہورہی ہے ،یہ جنگ اچانک نہیں چھڑی، بلکہ جان بوجھ کر چھیڑی گئی ہے، امریکا نے روس کو یوکرین پر حملہ کرنے پر مجبور کیا ہے، اس جنگ کے اثرات یوکرین اور روس سے تعلق رکھنے والے تمام ممالک پر پڑرہے ہیں، لیکن اس جنگ کو امریکا ختم کروانے کی بجائے مزید بھڑکارہا ہے ، امریکا نے چین کو بھی دھمکی دے دی ہے کہ اگر اس نے روس کی مدد کی تو دونوں کو سخت نتائج بھگتنا ہوں گے،لیکن فی الحال یوکرین کے ساتھ دنیا بھر میں بیشتر ممالک نتائج بھگت ر ہے ہیں۔یہ امر واضح ہے کہ روس ،یو کرین جنگ کوئی عام ممالک کی جنگ نہیں ہے،بلکہ عالمی بدمعاشوں کے مابین لڑائی ہورہی ہے ،تاہم چین کوئی عام ملک نہیں ہے، اس کے باوجود امریکا نے چین کو دھمکا ررہا ہے، امریکا جان بوجھ کر چین پر انگلی اُٹھا کر ایک بڑی طاقت کو چھیڑرہا ہے، تا کہ چین روس کی مدد کرے اور امریکا کو مزید تباہی پھیلانے کا موقع ہاتھ آجائے،امریکا کی سازش کو چین بہت اچھی طرح سمجھتا ہے ، اس لیے فی الوقت چینی سفارت کاروں نے سفارتی جواب دیا ہے، لیکن وہ روس کی مدد ضرور کرے گا اور اس کانتیجہ امریکا کے باعث ساری دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔

دنیا ایک طرف روس، یوکرین تنازع کے جنگی اور معاشی نتایج بھگت رہی ہے تو دوسری جانب ایسے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں کہ جس پر سب کو چپ لگی ہوئی ہے ، دنیا کا دوہرمعیار سب کے سامنے آرہا ہے، روس کایوکرین پر حملہ ہوتے ہی ساری دنیا میں د کھایا جانے لگا کہ یوکرین سے لوگوں کا نکلنا محال ہورہا ہے،پاکستان کے بھی چند ہزار لوگ وہاں ہوں گے، اس کی خبریں بھی بہت زیادہ اجاگر ہوئیں ،اس کے نتیجے میں ساری دنیا میں تاثر پیدا ہوا کہ اب ایک بار پھر مہاجرین کا بحران پیدا ہورہا ہے ،دنیا بھر میں شامی، عراقی اور دیگر اسلامی ممالک کے مہاجرین سراپہ احتجاج ہیں ،مگر ان پر سرحدیں بند کی جارہی ہیں ،جبکہ یوکرین سے یہودی مہاجرین کو لانے کے لیے اسرائیل نے نہ صرف خصوصی طیارے بھیجے ،بلکہ ان یہودی مہاجرین کو اپنے آبائی وطن میں بسنے کی دعوت بھی دیے رہاہے۔

دنیائے عالم کا دوغلانہ رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ،ایک طرف جنگ کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری جانب اپنے مفادات کے حصول کی دوڑ لگی ہے ،اب دیکھنا ہے کہ اس جنگ کو پھیلانے میں امریکا کے کیا مفادات اور امریکا سے کام کون لے رہا ہے ، امریکا دنیا میں جنگ وجدل جاری رکھنا چاہتا ہے ،کیو نکہ اس کی اسلحہ ساز فیکٹریوں کیلئے ساز گار ہے ،روس ،یو کرین جنگ کے پیچھے بھی امریکا یہی ایجنڈا ہے ،مگر اس امریکی ایجنڈے کے ساتھ اسرائیل ایک کٹر صہیونی ریاست کے وجود کا اعلان بھی کررہاہے، اس کا دعویٰ ابھی تک کسی نے تسلیم نہیں کیا ، لیکن کھل کر کسی نے مسترد بھی نہیں کیا ہے۔

دنیا بھر میں کسی مسلمان ملک میں ہمت نہیں ہے کہ مسلمانوں پر مظالم کے نتیجے میں انہیں قبول کرنے کا اعلان کرے،مگر اسرائیل ببانگ دہل اعلان کررہا ہے، اسرائیل دنیا کے کسی کونے سے بھی یہودیوں کو خوشی خوشی اپنے ہاں بسانے کو تیار ہے ،کیو نکہ وہ کسی نہ کسی فلسطینی بستی کو خالی کروا کر وہاں انہیں بسا بھی دے گا اور اسرائیلی ریاست کی مہر بانی کے بدلے یہ یہودی بھی مسلمانوں پر مظالم میں حکومت کا ساتھ دیں گے،اسرائیل اپنی من مانیاں سرعام کررہا ہے اور دنیا خاموش ہے ،جبکہ مسلمان ممالک کے سر براہان پر بھی غنودگی طاری ہے اور کسی کو کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے۔پا کستان میں او آئی سی کا اجلاس ہورہا ہے ،اس میں قراردا آنی چاہئے،اسلامی ممالک غنودگی سے جاگ کر ایک آواز بلند کریں گے تو دنیا بھی متوجہ ہوگی ،ورنہ اسرائیل اور ہندوستان کی اپنی من مانیاں یو نہی کرتے رہیںگے اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہو گا۔یوکرین روس تنازع کے بہت سے پہلو میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کمزور ممالک کی معیشت کو بالکل نچوڑ کر رکھ دیا جائے ،اس طرح مستقبل میں ان کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کا امکان ہی نہیں رہے گا،اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ اس معاملے کے براہ راست اور بالواسطہ فریق مفادات کی بجائے دنیا کے امن کو ترجیح دیں اور اس طویل ہوتی لڑائی کو بند کراکے معاملہ مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،تاکہ دنیا کو آنے والی بڑی تباہی سے بچا جاسکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *