اسلام آباد: پاکستان میں گوردواروں کی تعداد کے حوالے سے جاری تنازعہ کے درمیان شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) نے از سر نو گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔
ای ٹی پی بی کے ترجمان عامر ہاشمی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان میں 105 گوردوارے تھے ، جن میں سے 18 فعال ہیں اور باقی گودوارے قانونی دھاندلیوں یا دیگر وجوہات کی وجہ سے بند ہیں۔کچھ لوگوں نے ای ٹی پی بی کے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر گورداروں کی عمارتوں اور ان کی جائیدادوں پر غیرقانونی قبضہ کیا ہے اور ے معاملات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
وہیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی)کے ایم این اے وانکوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں 588 گوردوارے ہیں۔ ای ٹی بی پی اور پی ٹی آئی کے الگ الگ اعداو شمار کے پیش نظرپاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) نے ای ٹی بی پی پر گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ وانکوانی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ای ٹی بی پی جان بوجھ کر صحیح اعداد و شمار چھپا رہی ہے اور لینڈ مافیا کی حمایت کررہی ہے۔
تاریخی سکھ زیارت ان پاکستان کی کتاب لکھنے والے لاہور کے مورخ اقبال قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں 135 تاریخی گوردوارے تھے ، جن کا براہ راست تعلق سکھ گورووں سے ہے۔ وہیں گوردواروں کی کل تعداد 300 سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں گوردواروں کی تعداد کے بارے میں الگ الگ اعدادوشمار کی وجہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے پہلے اور اس کے بعد بنائے گئے گوردواروں کی نئے سرے سے گنتی کی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں تقریباً 250 کے قریب گوردوارے ہیں ، لیکن وہاں کے اداروں سے ملنے والے الگ الگ اعداد وشمار باعث تشویش ہے۔
