پٹنہ: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کا سابق طالبعلم اور شاہین باغ احتجاج کے اصل منتظمین میں سے ایک شرجیل امام ،جو مبینہ طور پرملک مخالف بیان کے باعث پولس کو شدت سے مطلوب تھا، بہار کے جہان آباد میں گرفتار کر لیا گیا۔
شرجیل کے خلاف ملک کی پانچ ریاستوںمیں ملک سے غداری و مذہب کے نام پر نفرت کو بڑھاوا دینے سمیت کئی سنگین نوعیت کے الزامات کے ساتھ ایف آئی آر درج ہیں ۔5،6روز تک روپوش رہنے والے شرجیل کی منگل کے روز گرفتاری سے پہلے پولس نے اس کے بھائی اور ایک دوست کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی تھی۔
شرجیل بنیادی طور پر جہان آباد کا رہائشی ہے اور اس کے والد اکبر امام بہار کی حکمراں جماعت جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے لیڈر رہ چکے ہیں۔
اکبر امام جے ڈی یو کے ٹکٹ پر جہان آباد سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔شرجیل پر الزام ہے کہ اس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے مخالف احتجاج میں تقریر کرتے ہوئے آسام اور شمال مشرق کو باقی ہندوستان سے کاٹ دینے کی دھمکی دی تھی۔
شرجیل کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا قانون شکن نہیں ہے ۔وہ بے قصور ہے ۔