Shashikala to stake claim to the legacy of jayalalithaتصویر سوشل میڈیا

کے ایس تومر

تامل ناڈو کی سابقہ آنجہانی مکھیہ منتری جے للتا کی قریب ترین معاون ششی کلا نے سیاست سے سنیاس لینے کا اعلان کر کے سیاسی پچ پر ایک نئی گگلی چھوڑی ہے۔انہوں نے یہ قدم انا ڈی ایم کے اور جے للتا کی وراثت کو بچانے کیلئے کیا ہے تاکہ ڈی ایم کے کے اثر کو روکا جا سکے۔اب اس قربانی کے ساتھ ششی کلا نے اپنے آپ کو تمل ناڈو میں ایک بہت قد آور سیاسی شخصیت کے طور پر متعارف کیا ہے۔اس قدم سے انہیں یہ موقع ملے گا کہ راجیہ میں اسمبلی انتخابات کے بعد سیاسی صورتحال کیسی ہوگی اور انہیں کیسے کھیلنا پڑے گا۔موجودہ وقت میں انہوں نے یہ بات سمجھ لی ہے کہ نہ تو انا درمک اور نہ ہی اس کے کیڈر ان کی موجودگی سے خوش ہیں۔حقیقت میں ریاستی وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دونوں ہی ششی کلا کے تئیں دشمنی سے بھرا رویہ رکھتے ہیں۔اگر کسی وجہ سے انا درمک چناو¿ ہار جاتی ہے تب ششی کلا انہیں چنما کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

آگے بڑھ کر پارٹی کو ہتھیانے کی کوشش کریں گی۔انہوں نے پہلے سے ہی عدالتوں میں ایک شکایت درج کی ہے کہ انہیں پارٹی سے غیر قانونی طریقے سے باہر کیا گیا ہے اور انا درمک کی وہی قانونی طور پر نیتا ہیں۔اس معاملے کی ابھی بھی سماعت چل رہی ہے اور اگلی تاریخ 15مارچ کی ہے۔ایسے بھی اشارے تھے کہ ششی کلا اپنی یہ شکایت کی عرضی واپس لے لیں گی کیونکہ انہوں نے سیاست سے سنیاس کا اعلان کر دیا ہے۔جے للتا کی قیادت میں اناڈی ایم کے حکومت میں ششی کلا جے لللتا کے بیحد قریب تھیں اور یوں کہا جائے کہ اقتدار کے تخت کے پیچھے کی طاقت ششی کلا کے ہاتھوں میں تھی۔یہ بھی نہیں کہ وہ اب سب کچھ تیاگ دیں گی اور چپ بیٹھ جائیں گی۔وہ موقع کی تلاش میں رہیں گی۔موجودہ وقت کیلئے انہوں نے پیچھے مڑنا ہی سمجھداری سمجھی اور چناؤ کو منعقد ہونے کی اجازت دے دی۔ششی کلاکے بھتیجے ٹی ٹی وی دناکرن نے حالانکہ پورے تمل ناڈو میں اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں اور حلیف پارٹیوں کا خیر مقدم کیا ہے لیکن یقینی طور پر ششی کلا کے اس قدم نے واضح طور پر دناکرن کو مایوس کیا ہے کیونکہ تمل ناڈوکی سیاست میں وہ اپنی امیدیں جگائے رکھنا چاہتی ہیں۔

ایسی بھی افواہیں ہیں کہ انادرمک،بھاجپا اور ششی کلا کے درمیان میں پردے کے پیچھے کوئی سودے بازی ہو رہی ہے جس کے تحت کچھ سیٹیں دناکرن کی پارٹی اے ایم ایس کے کو دی جا سکتی ہیں۔اگر ضرورت پڑی تو انادرمک کے بناوٹی امیدواروں کو کھڑا کیا جا سکتا ہے۔آفیشل طور پر سبھی سیاسی پنڈتوں نے ایسے امکانات کوخارج کر دیا ہے۔ہمیں اس پورے معاملے کو لے کر بس انتظار کرنا اور اس پر نگاہیں ٹکانی ہونگی۔پھر بھی سیاست سے ششی کلا کی وداعی وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کیلئے ایک اچھی خبر ہے جنہیں اب تھوڑی راحت ملے گی۔ششی کلا ان چناؤ میں اب ایک ووٹ کاٹنے والا کردار ادا نہیں کریں گی۔درمک کو ہرانے کیلئے اپنے کیڈروں کو وہ متحد ہونے کا پیغام بھی دے سکتی ہیں مگر اصلی کام تو ان کا چناؤ کے بعد شروع ہوگا۔ بدعنوانی کے معاملے میں 4سال کی سزا بھگت چکی ششی کلا نے تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ بننے کا خواب دیکھا تھا جس میں وہ چوک گئیں۔اب وہ جیل سے باہر ہیں اور اپنا قد بڑا کر چکی ہیں۔جیل سے باہر آنے کے بعد اور کوویڈ کے علاج کے بعد ششی کلا نے اپنے ارادے واضح اور زور شور سے بتا دیئے کہ وہ اما کی وراثت کو آگے بڑھائیں گی،جس کے ساتھ انہوں نے اپنا وقت گزارہ تھا۔ بنگلور سے چینئی تک کے ان کے سفر کے دوران ان کا شاندار استقبال کیا جاتا رہا جس نے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو سکتے میں ڈال دیا۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ای پلانی سوامی جے للتا کی طرح ایک کرشماتی رہنما نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ سخت محنت کر کے حکومت کو سنبھالنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور کورونا وبا سے بھی اچھے ڈھنگ سے نپٹ چکے ہیں۔یہی بات ان کے حق میں یقینی طور پر مضبوط نکتہ ہے لیکن ڈٰ ی ایم کے کے آگے یہ سب باتیں کافی نہیں جس نے 2019کے لوگ سبھا چناو¿ میں بڑی جیت حاصل کی۔لوک سبھا میں درمک اور اس کے معاونوں کا ووٹ فیصد 50فیصد سے زیادہ کا ہے۔وہیں انا ڈی ایم کے اور اس کے معاون بھاجپا کا ووٹ فیصد 30سے بھی کم کا تھا۔اس بار بھاجپا انا ڈی ایم کے کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔جس کا ووٹ فیصد لوک سبھا میں ڈٰ ی ایم کے کے 30فیصد کے مقابلے 18فیصد تک سکڑ چکا ہے۔پس منظر کو دیکھتے ہوئے انا ڈی ایم کے انتظامیہ مخالف لہر کی وجہ سے یقینی طور پر ڈٰ ی ایم کے کے خلاف ایک مشکل لڑائی لڑے گی۔ انا ڈی ایم کے کیلئے چنتا والی بات یہ ہونی چاہئے کہ 2019کے عام چناؤ میں ششی کلا کے بھتیجے دناکرن اور ان کی پارٹی اے ایم ایم کا ووٹ شیئر 5فیصد تھا۔ودھان سبھا چناؤ میں یہ بیحد اہم ووٹ ثابت ہو سکتے ہیں اور تمل ناڈو میں کثیر رخی چناؤ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ششی کلا کا اعلان اور کیڈروں کو متحد ہونے کا پیغام انا ڈی ایم کے کیلئے ایک راحت بھرا پیغام ہے۔اب وہ اور زیادہ ووٹ کاٹنے والی نیتا نہیں ہیں اور اس بار چناو¿ اور زیادہ دلچسپ ہو سکتے ہیں۔

تمل ناڈو میں بھاجپا بھی اپنے قدم جما رہی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران کئی پروجیکٹس لانچ کئے اور ریاست کیلئے اس سال کے مرکزی بجٹ میں کافی رقم الاٹ کی ہے۔واضح طور پر وہ تمل ناڈو کے ووٹرز کو لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔درحقیقت انا ڈی ایم کے نے 2019کے لوک سبھا چناو¿ میں ریاست کی 39سیٹوں میں سے محض ایک سیٹ پر جیت حاصل کی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *