Shirley Pinto reaches to the Knesset as first ever deaf and dumb memberتصویر سوشل میڈیا

یروشلم:(اے یو ایس)اسرائیلی پارلیمنٹ میں نافذ العمل قانون کے مطابق جو رکن پارلیمنٹ کابینہ کا وزیر بنتا ہے اسے پارلیمنٹ میں اپنی نشست سے دست بردار ہونا پڑتا ہے۔ خالی ہونے والی نشست اس وزیر کی جماعت کے اس رکن کو ملتی ہے جو انتخابات میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

اس حوالے سے اسرائیل میں گذشتہ روز منفرد نوعیت کا واقعہ سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق “یمینا” پارٹی کے ایک رکن متانا کاہانا کو نئی حکومت میں مذہبی امور کا وزیر بنا دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں خالی ہونے والے نشست پر مذکورہ پارٹی کی جو خاتون پارلیمنٹ کی رکن بنی ہیں وہ پیدائشی طور پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق 5 دیگر وزراءنے بھی اپنی پارلیمنٹ کی نشست کو چھوڑ دیا جن پر ان کی جماعت کے دیگر ارکان آ گئے ہیں۔البتہ سب کی نظریں 32 سالہ نئی رکن پارلیمنٹ شرلی پنٹوپر مرکوز ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ شرلی پنٹو قوت گویائی اور سماعت سے محروم ہونے کے باعث پارلیمنٹ کی کارروائی میں اپنے ساتھیوں کے درمیان جاری بحث میں شریک نہیں ہو سکیں گی۔

الا یہ کہ ان کو اشاروں کی زبان میں بات سمجھائی جائے ،،، یا پھر وہ سوشل میڈیا پر اپنے اکاؤنٹس پر اظہار خیال کریں۔ شرلی نے فیس بک پر یہ لکھا کہ “میں وعدہ کرتی ہوں کہ آپ لوگوں مخلص نمائندہ بننے کے لیے وہ سب کچھ کروں گی جو میرے بس میں ہے”۔شرلی پنٹو 1989ءمیں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین گونگے اور بہرے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *