کولمبو: سری لنکا میں آسمان چھوتی مہنگائی،اشیائے ضروریہ بشمول ادویات اور ایندھن یہاں تک کہ سبزیوں تک کی شدید قلت کے باعث ملک گیر احتجاج کے تشدد میں بدل جانے اور اس دوران وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے کے استعفیٰ دے دینے کے باوجود ان کی رہائش گاہ سمیت دیگر وزرا اور حکمراں جماعت کے ممبران پارلیمنٹ اور رہنماو¿ں کے گھروں پر جان لیوا حملوں اور انہیں بھی نذر آتش کرنے کی وارداتوں کے بعد لوٹ پاٹ اور ہلاکت خیز تشدد پر، جس میں اب تک 8افراد ہلاک ہو چکے ہیں، قابو پانے کے لیے سری لنکا کے حکام نے فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم جاری کر دیا۔
غیر معینی مدت کے لیے نافذ کیے گئے ملک گیر کرفیو پر سختی سے عمل کرانے کے لیے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود بے قابو اور تشدد و لوٹ پاٹ پر آمادہ احتجاجیوں پر قابو پانے کے لیے وزارت دفاع نے فوج کو حکم دیا کہ اگر کوئی بھی شخص سرکاری املاک کو لوٹتا یا کسی پر جان لیوا حملہ کرتا نظر آئے اسے فوراً گولی مار دی جائے۔شدید اقتصادی بحران کے خلاف اور صدر گوتابایا راج اپکسے کے استعفے کے مطالبہ پر زور ڈالنے کے لیے دوشنبہ تک پر امن احتجاج اس وقت پر تشدد مظاہروں میں بدل گیا جب قومی دارالخلافہ کولمبو میں راجا پاکسے حکومت حامی لاٹھی بلموں کے ساتھ مظاہرین پر ٹوٹ پڑے ۔جس سے مظاہرین مشتعل ہو اٹھے اور شدید ردعمل ظاہر کیا ۔
حکومت مخالف احتجاجیوں کے غم و غصہ کی آگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیااور دوشنبہ اور منگل کی درمیانی شب حکمراں جماعت کے سیاستدانوں کے درجنوں مکانات میں آگ لگا دی گئی اور کولمبو میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں گھسنے کی کوشش کی گئی۔کرفیو کے باوجود احتجاجی مظاہرے جاری رہے اور ہجوم نے کولمبو کے سینیئر ڈپٹی انسپکٹر جنرل دیش بندھو ٹیناکون کو لے جانے والی پولس وین پر حملہ کر کے اسے نذر آتش کر دیا۔گاڑی میں سوار پولس افسران نے ہوائی فائرنگ کر کے مظاہرین کو منتشر کیا اور سینیئر ڈی آئی جی کو بچانے کے لیے تازہ کمک بھیج دی گئی۔ اور پولس اہلکار ٹینکاکون کو فوری طور پر اسپتال لے گئے جہاں ان کی مرہم پٹی کر کے ڈسچارج کر دیا گیا۔
