تہران:(اے یوایس)ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید خطیب زادے نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا مذاکرات میں قبل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ علاوہ زیں ایران کے اعلیٰ سیکورٹی عہدیدار علی شمخانی نے کہا کہ یورپی مذاکرات کاروں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور جاری رہیں گے تاہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات ایجنڈے میں نہیں ہیں کیونکہ وہ کسی پیشرفت کا وسیلہ نہیں ہوں گے۔
ادھر ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے روسی مندوب میخائل اولیانوف نے باور کرایا ہے کہ ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان جوہری معاہدہ 2015 کے سمجھوتے سے زیادہ کمزور نہیں ہو گا۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں جوہری معاہدہ معمولی ترامیم کے ساتھ اپنی اصلی شکل میں مکمل طور پر واپس آئے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ایران اور بڑی قوتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے بات چیت میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور ہم جلد ہی ایک سمجھوتا دیکھ سکتے ہیں۔
نیا سمجھوتا سابقہ معاہدے سے زیادہ مختصر اور کم زور ہے۔بینیٹ کے مطابق ایران نے ویانا بات چیت میں جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے بطور شرط مطالبہ کیا ہے کہ امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی بلیک لسٹ سے خارج کرے۔ادھر ایرانی پارلیمنٹ کی اکثریت (250 ارکان) نے اتوار کے روز ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں ا±ن شرائط کو شامل کیا گیا ہے جو تہران کے ایک بار پھر جوہری معاہدے میں واپسی کی صورت میں پوری کی جانی چاہئیں۔ ان کے مطابق امریکا اور یورپی فریقوں کو معاہدے میں اس بات کی ضمانت پیش کرنا ہو گی کہ معاہدے کی بحالی کے بعد وہ اس سے علاحدہ نہیں ہوں گے۔ مزید یہ کہ تہران پر پابندیوں کو دوبارہ مسلط کرنے کے لیے کوئی میکانزم فعال نہیں کیا جائے گا۔
