نئی دہلی: قومی دارالخلافہ کے شمال مشرقی دہلی علاقہ میں گذشتہ دنوں وسیع پیمانے پر پھوٹ پڑنے والے فسادات کے دوران جہاں ایک طرف تشدد پر آمادہ ہجوم ایک دسرے پر پتھر، کانچ کی بوتلیں، تیزاب اور بندوق و طمنچوں سے گولیاں برسارہا تھا وہیں ایک بزرگ سکھ اور ان کا نوجوان بیٹا جان کی پروا کیے بغیر علاقہ میں پھنسے اور جان کو لاحق خطرے سے لرز رہے مسلمانوں کو شرپسندوں سے بچاتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل کر نے میں لگے تھے۔
یہ دونوں باپ بیٹا لگ الگ اسکوٹی اور بائیک پر ان لوگوں کو بٹھا کر چکر پر چکر لگا رہے تھے۔دونوں نے بڑی دلیری اور بے خوفی سے علاقہ میں پھنسے کم از کم70مسلمانوں کو گوکل پوری بازار سے کردم پوری تک پہنچایا۔ ان دونوں سکھ باپ بیٹے نے گوکل پوری بازار اور کردم پوری کے درمیان کم و بیش20چکر لگائے۔
خاموشی کے ساتھ یہ بے لوث مستحسن اقدام کرنے والے مہندر سنگھ نے کہا کہ میرے اور میرے بیٹے نے تشدد کے دوران کم از کم70مسلمانوں کو ، جو بہت ڈرے سہمے ہوئے تھے ان کو کردم پوری علاقہ پہنچایا۔ ہم نے ان کو خوفزدہ دیکھ کر انہیں وہاں سے منتقل کرنے کو فیصلہ کیا اور اس پر فوری طور پر عمل کرتے ہوئے میں نے اپنا اسکوٹر اور میرے بیٹے نے اپنی بلٹ نکالی اور ان مسلمانوں کو ان کے گھر پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے1984کے سکھ مخالف فسادات دیکھے تھے ۔ان فسادات نے مجھے اس وقت کی یاد دلادی۔ ہم نے باریش مسلمانوں کو شناخت چھپانے کے لیے اپنی پگڑیاں دیں تاکہ انہیں کوئی پہچان نہ سکے۔ان میں خواتین اور بچے بھی تھے ۔ہم نے سب سے پہلے انہیں کردم پوری پہنچایا۔
مہندر جی نے بتایا کہ ہم نے ایک انسانی فرض نبھایا ہے اور ہم نے انہیں کسی دوسرے مذہب کا سمجھنے کے بجائے اپنے ہی جیسا ایک انسان سمجھا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان فسادات میں کم از کم42افراد ہلاک اور200سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اب حالات پر قابو پالیاگیا ہے اور حالات بتدریج معمول پر آتے جارہے ہیں۔ لیکن ان فسادات کے دوران جن کے پیارے اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ان کے دل آج بھی غم سے بوجھل ہیں اور ان کے گھروں میں سناٹے کا راج ہے۔بہت سے افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اس دوران دہلی میونسپل کارپوریشن نے صفائی کا کام شروع کرادیا اور علاقہ سے ملبہ اور پتھروں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہٹائے جارہے ہیں۔