کیلی فورنیا: امریکہ مقیم ایک سکھ سماجی کارکن نے دعویٰ کیا ہے کہ مغرب میں رہائش پذیر خالصتان نواز بہتر معاش کے لیے پنجاب سے بیرون ملک منتقل ہونے والے نوجوانوں کو گمراہ کر کے انہیں انتہاپسند بنا رہے ہیں۔
سلی کون ویلی میں رہنے والے پنجاب فاؤنڈیشن کے چیرمین سکھی چہل نے آن لائن میڈیا پر ڈیفنسیو آفنس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ خالصتانیوں کے حامی جو مغربی ممالک میں سرگرم ہیں ، سیاسی پناہ فراہم کرنے کی آڑ میں ان سکھ نوجوانوں کو بہکا رہے ہیں۔ چہل نے انٹرویو میں کہا کہ ”پنجاب سے آنے والے نوجوان ،جو بے روزگار اور ناخواندہ ہیں، ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں کیونکہ وہ زبردست پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔یہ ان نوجوانوں کو سیاسی پناہ دلانے میں مدد کرنے کا لالچ دے کر ورغلاتے ہیں اور انتہاپسند بنا تے ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ پنجابی نوجوان جنہوں نے پنجاب میں انتہاپسندی کا دور کبھی نہیں دیکھا ،انتہاپسند بنائے جا رہے ہیں۔ خالصتانیوں کے حامی یہ عناصر ان پنجابی نوجوانوں کو ”ریفرنڈم 2020“ کی ٹی شرٹس دیتے ہیں اور خالصتان کے قیام کے حوالے سے انہیں گمراہ کرتے ہیں۔“سکھی نے جو گذشتہ تین عشروں سے امریکہ میں مقیم ہیں دعویٰ کیا کہ ایک سکھ کے ناطے انہوں نے بذات خود انتہاپسندی کا تاریک دور دیکھا ہے اور نہیں چاہتے کہ پنجاب میں ایسا دور پھر پلٹ کر آئے۔
”وہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی مدد سے،جو ان خالصتان حامیوں کی پشت پر ہے، اپنی دکانیں چلا رہے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک یہ خالصتان تنظیمیں سکھوں کی امیج بگاڑ رہی ہیں۔چہل نے کہا کہ بیرون ملک گوردوارے غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں اور وہ سکھ ثقافتی، سماجی اور مذہبی نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں۔لیکن اب خالصتانیوں کا ان گوردواروں میں زبردست عمل دخل ہو گیا ہے جو نہایت خطرناک رجحان ہے۔“
چہل اس امر میں یقین رکھتے ہیں کہ خالصتان سکھوں کا مطالبہ نہیں ہے بلکہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی ذہنی اختراع ہے جو ہندوسستان کے ساتھ1971 بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کا انتقام لینا چاہتی ہے جس کے بعد پاکستان کے دو ٹکڑے ہو گئے اور بنگلہ دیش کی شکل میں ایک نیا ملک وجود میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ سکھوں کے لیے پورا ہندوستان اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بہار، مہاراشٹر، اترا کھنڈ، مدھیہ پردیش، دہلی اور ملک کی دیگر ریاستوں میں تاریخی گوردوارے موجود ہیں۔پورا ہندوستان سکھوں کے لیے خالصتان کی مانند ہے ۔لیکن جن لوگوں نے یہ رجحان پیدا کیا ہے کہ سکھ ایک علیحدہ خالصتان چاہتے ہیں محض سکھوں کا استحصال کرنا ہے۔پاکستان کی آئی ایس آئی چونکہ ہندوستان کو براہ راست نشانہ نہیںبنا سکتی اس لیے انہوں نے مٹھی بھر سکھوں کو گمراہ کر رکھا ہے اور اپنی دکانیں چلارہی ہے۔ اس سے بڑے پیمانے پر سکھ مت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جو لوگ خالصتان کی باتیں کرتے ہیں انہوں نے سکھ مت کے لیےایک دھیلے کا کام نہیں کیا ہے۔آج ان خالصتانیوں کی وجہ سے بیرون ملک مقیم سکھ زبردست مسائل سے دوچار ہیں۔چہل نے کہا کہ گورو گوبند سنگھ کا وسیع پیمانے پر پرکاش اتسو منانے کی بات ہو یا بابا گورو نانک دیو جی کا550واں گورو پرب منانا ہو،کرت پور راہداری کا کھلنا ہو یا پنجاب میں انتہاپسندی کے دوران بیرون ملک سیاسی پناہ لینے والے غیرمقیم سکھوں کا بلیک لسٹ سے نام نکلنا ہو بیرون ملک مقیم 99.9فیصد سکھوں کو ہندوستان سے نہ کوئی شکایت ہے اور نہ کوئی مسئلہ۔ صرف0.1فیصد سکھ ہیں ہیں جنہیں ہند مخالف طاقتوں سے پیسہ ملتا ہے۔
یہ طاقتیں چین یا پاکستان کی آئی ایس آئی ہو سکتی ہیں۔انہوں نے ان لوگوں کے اشاروں پر ہی اپنی دکانیں کھول رکھی ہیں۔چہل نے یہ بھی کہا کہ اگر خالصتانیوں کو سکھوں کی فلاح و بہبود کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں پاکستان میں رہنے والے سکھوں کی حالت زار اور ان کے مذہبی مقامات کے بارے میں بات کرنی چاہئے۔
چہل نے کہا کہ مقدس ننکانہ صاحب گوردوارے کی اراضی پر مسلمانوں نے جبراً قبضہ کیا ہوا ہے۔پاکستان میں سکھ بچیوں کی صورت حال دیکھیں۔ پاکستان میں اقلیتیں خوا ہ وہ سکھ ہوں ہندو ہوں یا مسیحی ہوں وہ ناگفتہ بہ حالت میں رہ رہے ہیں اور کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ وہ لوگ جو خالصتان کا مطالبہ کرتے ہیں اس بارے میں کبھی زبان نہیں کھولتے۔