نئی دہلی: ابر آلود مطلع اور سرد ہواؤں کے باوجود شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اورنیشنل رجسٹر آف سٹیزن(این آر سی) کے خلاف قومی دارالخلافہ کے مختلف مقامات پرلوگوں کا احتجاج جاری ر ہااور فضا انقلاب زندہ باد اور ’سیاہ قانون واپس لو‘ کے نعروں سے گونجتی رہی۔

موسم سرما میں ہونے والی بارش سے جہاں لوگ خاص طور پر خواتین گھروں کے اندر لحافوں میں دبکے بیٹھا رہنا پسند کرتی ہیں صدر اسمبلی حلقہ کی خواتین اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے اپنے محرموںکے ساتھ گھروں سے نکل پڑیں اور حلقہ کے مرد لوگ بھی،جن میں بچے بوڑھے اور جوان سبھی شامل تھے، احتجاج کے لیے گھروں کا آرام تیاگ کرکے سڑکوں پر اترنے والی ان ہزاروں خواتین کے تحفظ میں ان کے چاروں طرف انسانی زنجیر بنا کر چلنے کے لیے سڑکوں پر نظر آئے۔

جس وقت شام چار بجے آزاد مارکیٹ کی لال بتی سے خواتین کا مارچ شروع ہوا تو اس وقت آسمان پر گھنے بادل منڈلا رہے تھے جوکسی بھی لمحہ برسنے کو بیتاب تھے لیکن یہ بادل بھی مظاہرین کے نہ حوصلے پست کر سکے اور نہ ہی راستہ روک سکے۔اوربارش کی وجہ سے گلی کوچوں اور سڑکوں پر تاحد نگاہ کیچڑ ہی کیچڑ نظر آنے کے باوجودآزاد مارکیٹ کی لال بتی سے ہمدرد دواخانہ تک خواتین کایہ خاموش اور پر امن احتجاجی مارچ جاری رہا۔

آزاد مارکیٹ سے ہمدرد دوا خانہ لال کنواں تک اس پونے دو کلومیٹر کے احتجاجی مارچ میںخواتین ہاتھوں میں بینر اٹھائے خاموشی کے ساتھ پر امن طریقہ سے پل مٹھائی ،قطب روڈ ،کھای باؤلی ہوتے ہوئے ہمدرد دواخانہ لال کنواں پہنچیں اور دس منٹ وہاں توقف کر کے قومی ترانہ گایا اور گھروںکو اجتماعی شکل میں ہی واپس آگئیں۔

جمعرات کے رو ز کیے گئے یہ احتجاجی مارچ میں محلہ کشن گنج، شیش محل، عزیز گنج، فیاض گنج، نیا محلہ، نواب گنج اور بیری والا باغ کی خواتین کے زیر اہتمام ہوا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *