کراچی:سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو نے وزیر اعظم عمران خان کی زیرقیادت حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 1640 روپے فی 40 کلو گرام طے کرنے کے فیصلے کی تنقید کی اور کہا کہ یہ فیصلہ زمینی حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
وزیر کے مطابق ، گندم کی فصل پر کاشتکاروں کو فی40 کلوگرام پر 1800 روپے لاگت آتی ہے۔آری نیوز کے حوالے سے راہو نے بتایا کہ ہم درآمد شدہ گندم کے لئے فی من پر 2100 روپے سے زیادہ کی ادائیگی کر رہے ہیں۔
وزیر سندھ نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے من طے کرنے پر حکومت کی طرف سے توجہ نہیں دی گئی ۔وزیر سندھ نے یہ بھی کہا کہ حکومت دوسرے ممالک سے گندم کی وسیع طور پر درآمد کر رہی ہے لیکن کاشتکاروں کو ان کا مناسب حق دینا مناسب نہیں سمجھ رہی۔
ملک کے لئے اناج پیدا کرنے والا کسان خود2 وقت کی روٹی کا محتاج ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 2,000 روپے فی 40 کلو گرام طے کرنے سے صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں کوئی اثر نہیں پڑتا۔ایک ٹویٹ میں ، انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کو گندم کی گھٹیا کوالٹی کی درآمد پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ” منتخب“ہی ”اس طرح کے فیصلے” کر سکتے ہیں۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ گندم کی پیداواری لاگت ایک من پر 1800 روپے آتی ہے ، فیڈ گورنمنٹ گھٹیا کوالٹی والی گندم 21,00روپے سے زیادہ کی لاگت پر درآمد کررہی ہے ، لیکن عمران خان کی پی ٹی آئی حکومت ہمارے کاشتکاروں کو صرف 1650 روپے ادا کرے گی۔ اس لیےیہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ صرف” منتخب “اس طرح کے فیصلے لے سکتے ہیں”۔