کراچی: (اے یو ایس ) پاکستان کی سندھ حکومت نے تخمینہ لگایا ہے کہ صوبے میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے مچی تباہی و بربادی اور جانی و مالی نقصان کے بعد ضروری راحت،مرمت اور باز آباد کاری کے کاموں کے لیے 40ارب روپے درکار ہیں۔سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سیلاب زدگان کے لیے راحت کاری کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے سی ایم ہاو¿س میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی، جو حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیرمین بھی ہیں، زیرصدارت ایک اجلاس میں بارشوں کی وجہ سے صوبے کے مختلف حصوں میں ہوئے نقصانات کی تفصیل بیان کی۔انہوں نے بلاول سے کہا کہ حکومت سندھ کی اتنی استطاعت نہیں ہے کہ وہ راحت کاری کے لیے اتنی خطیر رقم کا بندوبست کرسکے۔ لہٰذا اس میں وفاقی حکام دست تعاون بڑھائیں۔ جس پر بلاولنے کہا کہ وہ وزیر اعظم سہباز شریف سے اس معاملہ پر بات کر کے حکومت سندھ کو مالی امداد بہم پہنچوائیں گے۔
واضح ہو کہ صوبے میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد سندھ کے 30 میں 22 اضلاع کو مکمل اور ایک کو جزوی طور پر آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں معمول سے 400 سے 500 فی صد زائد بارشیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ مسلسل بارشوں کی وجہ سے ہزاروں دیہات اور قصبے زیرِ آب آچکے ہیں جب کہ نوشہرو فیزور، سانگھڑ، شہداد پور اور میرپور خاص میں صورتِ حال خاصی تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ اب تک کے محتاط اندازوں اور تخمینوں کے مطابق صوبے بھر میں 40 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے جب کہ65 بچوں سمیت 150 سے زائد افراد سیلابی ریلے یا بارشوں کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔صوبے بھر میں حالیہ بارشوں سے ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پڈعیدن میں ایک ہی روز میں ریکارڈ 355 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جب کہ 20 اگست کو موہن جداڑو میں 125 اور خیرپور میں 79 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔اٹھارہ اگست کو سانگھڑ میں 319 ملی میٹر، عمرکوٹ میں 172، شہید بے نظیر آباد میں 162، قمبر شہداد کوٹ میں 158، ٹنڈو الہ یار میں 150، حیدر آباد میں 113، لاڑکانہ میں 127، نوشہروفیروز میں 112 اور تھرپارکر میں 105 ملی میٹر بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 286 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ حیدرآباد ڈویڑن میں شدید بارشوں سے تین ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر فصلیں تباہ ہوگئیں جب کہ 150 سے زائد مویشی بھی بارشوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
