کراچی:پاکستان میں جبراً لاپتہ کیے گئے سندھیوں کی رہائی کے لیے گمشدہ افراد کے گھر والوں اور حقوق انسانی کے کارکنوں نے کراچی میں زبردست مظاہرہ کیا۔ یوم آزادی سے عین ایک روز قبل کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے پاکستان پولس نے طاقت کا بھرپور استعمال کیا۔ایسی خبریںموصول ہوئی ہیں کہ پولس کے ساتھ جھڑپ میں پانچ افراد زخمی ہوگئے۔
وائس فار سندھی مسنگ پرسنز اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے سندھ میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے احتجاجی ریلی کی اور ”یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے“ جیسے نعرے لگائے گئے۔
لاپتہ افراد کے کنبہ والوں کو جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل تھے، چیختے اور پولس اہلکاروں سے بحث کرتے دیکھا جا رہا تھا۔وہ خفیہ ایجنسیوں کے ذریعہ اغوا کیے گئے اپنے مردوں کی فوری رہائی کامطالبہ کر رہے تھے۔بہت سے بچوں نے تختیاں اٹھا رکھی تھیں جس پر ”اصغر بروہی کو بچاؤ“ ”میراے والد کہاں ہیں“ اور” میرے والد کو رہا کریں،شاہد جنیجو“تحریر تھا۔
ایک متاثرہ خاتون سورتھ لوہر کے گھر کے فرد نے کہا کہ سلامتی دستوں کے اہلکار اصغر بروہی کے گجھر میں دندناتے ہوئے گھس گئے اور اس کواور دیگر افراد خاندان کو زدو کوب کیا ۔ حتٰ کہ اصغر بروہی کو لےجانے سے پہلے مکان کو بھی تباہ کر دیا۔ سوہنی جویو نے،جس کے شوہر سارنگ جویو کو اغوا کیا گیا ہے ، کہا کہ یہ ہمیں سارنگ سے ملاقات کی اجازت دیں اور اگر وہ مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہئے۔
یہ لوگ ہمارے گھر میں ایک دہشت گرد کی مانند گھس گئے اور ہر شے تباہ کر دی۔ ہمیں معلوم ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں دہشت گرد بنی ہوئی ہیں۔احتجاجیوں نے گورنر ہاؤس تک مارچ کیا اور ایک میمورنڈم دیا جس میں تمام سندھی سیاسی کارکنوں اور دیگر کی بعافیت رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
