لاہور: جمیعت علمائے اسلام(جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد دھرنا اس یقین دہانی کے بعد ختم کیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان فی الفور مستعفی ہو جائیں گے اور انکے استعفیٰ دینے کے تین ماہ بعد نئے انتخابات کرادیے جائیں گے۔
یہ دعویٰ کرنے سے پہلے مولانا فضل نے کہا کہ میں نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی کو تلقین کی تھی کہ وہ امانت کے طور پر پوشیدہ رکھے راز کو طشت ازبام کر دیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وزیر اعظم کے مستعفی ہونے اور تین ماہ بعد نئے انتخابات کرانے کی یقین دہانی کس نے کرائی تھی۔
نیز تجزیہ کاروں کا نظریہ ہے کہ جے یو آئی ایف کے دھرنے اور احتجاج کی پوری مدت کے دوران ایک بار بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)حکومت داؤ پر لگی ہے یا وہ نئے انتخابات کے لیے جے یو آئی ایف کا مطالبہ ک منظور کر سکتی ہے۔
مولانا فضل نے بڑھتی مہنگائی پر قابوپانے میں ناکام رہنے پر حکومت کو برا بھلا کہتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی 23فروری سے پھر سڑکوں پر آجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال نومبر میں حکومت کے خلاف کیے جانے والے آزادی مارچ کا فائدہ اس لیے نہیںہو سکا کیونکہ حزب اختلاف کی دو بڑی پارٹیاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )اورپاکستان مسلم لیگ نواز(پی ایم ایل این) نے اس کاز کو اپنی حمایت نہیں دی۔
جے یو آئی ایف نے یکم نومبر سے 13نومبر 2019کو اسلام آباد میں کشمیر روڈ پر 13روز دھرنا دیا تھا جس کا اختتام پارٹی سربراہ کے پلان بی کے اعلان کے ساتھ غیر متوقع طور پر ختم کر دیا تھا۔