نئی دہلی:(اے یوایس) دہلی کے جنتر منتر پر بھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ پر منعقدہ مظاہرہ کے دوران مسلم مخالف نعرے بازی کرنے کے معاملہ میں بی جے پی کے سابق ترجمان اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چار مزید افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔تحویل میں لئے گئے افراد پر الزام ہے کہ اتوار کے روز جنتر منتر پر لگائے جانے والے مسلم مخالف نعرے انہی کی سرپرستی میں لگائے گئے تھے۔ دہلی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ اپادھیائے کے علاوہ جن چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہ دیپک سنگھ ہندو، وینیت کرانتی، پریت سنگھ اور ونود شرما (سدرشن واہنی کا رکن) ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس عہدیدار نے کہا، ”دیر رات گئے کی گئی کارروائی کے دوران ان سبھی کو حراست میں لیا گیا ہے اور اب ان کی گرفتاری سے قبل قانونی دستاویزات تیار کئے جا رہے ہیں۔ اپادھیائے رات کے آخری پہر 3 بجے کناٹ پلیس تھانہ پہنچے، جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔“خیال رہے کہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے بھی پیر کے روز اشونی اپادھیائے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اشونی اپادھیائے نے رات کو 3 بجے پولیس اسٹیشن پہنچ کر کہا کہ میں نعرے بازی کرنے والوں کو نہیں جانتا۔ ویڈیو کی جانچ کی جائے اور اس کے درست پائے جانے پر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
امانت اللہ خان نے اس معاملہ پر ٹوئٹ بھی کیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا، ”ملک کی راجدھانی دہلی میں پارلیمنٹ سے کچھ ہی دور ایک مخصوص طبقہ کے کو کھلے عام کاٹنے کی دھمکی دینے والے گرگوں کے خلاف کا پولیس کمشنر کو تحریری شکایت پیش کر کے این ایس اے اور یو اے پی اے کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔یاد رہے کہ اتوار کے روز دہلی کے جنتر منتر کے پاس کچھ تنظیموں کی جانب سے بھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ پر مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس دوران انگریزوں کے زمانے کے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے بازی کی گئی۔ دہلی پولیس کے عہدیداران نے بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ ویڈیوز موصول ہوئی ہیں، جن کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جو لوگ نعرے بازی کر رہے ہیں ان کی شناخت کی جا رہی ہے۔
