تحریر: اظہراقبال مغل
میچ میکرز کا نام جب بھی آتا ہے تو بہت سارے لوگ سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ میچ میکرز کون ہیں کیونکہ بہت سارے لوگ ان کے بارے میں نہیں جانتے۔جو لوگ رشتوں کا کام کام کرتے ہیں ان کو میچ میکز کہا جاتا ہے ایک دور تھا کہ یہ جب اتنی ترقی نہیں ہوئی تھی ذرائع آمدو رفت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ کا م باربر یعنی کہ نائی کیا کرتے تھے،لیکن جس طرح وقت گزرتا گیا اس کام نے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی۔ اس کام کوسب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی جب کمپیوٹر کا استعمال عام ہوا اور نیٹ کا استعمال ہونے سے تو اس کام کو بہت ہی فروغ ملا بہت سارے ممالک نے آن لائن ویب سائٹ بنادی اور رشتوں کا کام ایک باقاعدہ پروفیشن کے طور پر سامنے آیا اور یہ کام صرف نائیوں تک ہی محدود نہیں رہا گذشتہ 30 سال سے اس کام کو بہت پڑھے لکھے لوگ کر رہے ہیں اور بہت ہی احسن طریقے سے کر رہے ہیں۔جب نیٹ کا استعمال عام نہیں تھا تو اس کام کو لوگ اخبارات ذریعے اپنی تشہیرکرتے تھے نیٹ کے آنے کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی تشہیر شروع کر دی۔موجودہ صدی میں یہ کام بہت زیادہ وسعت اختیار کر چکا ہے۔بہت سارے پڑھے لکھے لوگ اس کو بہت ایمانداری سے کر رہے ہیں خدمت خلق کے ساتھ ساتھ ان کا ذریعہ معاش کا دارومدار پر اسی پر ہے،بہت ساری گھروں میں رہنے والی خواتین جن کا کوئی سہارا نہیں ہے اس کام کو کر رہی ہیں اور اپنے بچوںکی کفالت کر رہی ہیں۔بہت سارے بیروزگار نوجوان کام نہ ملنے کی وجہ سے اس کام کو بہت ایماندار ی سے کر رہے ہیں اکہ اپنے بچوں کیلئے رزق حلال کما سکیں،بہت سارے سرکاری ملازمین اس کام کو پارٹ ٹائم کر رہے ہیں تاکہ اپنے گھر کے حالات بہتر کر سکیں کتنے ہی لوگ ہیں جن کا رزق اس کام سے جڑا ہوا ہے۔
جہاں اس کام سے بہت سارے لوگوں کا رزق جڑا ہوا ہے لوگوں کے پورے پورے گھر اسی کام پر چلتے ہیں وہاں اس پروفیش میں بہت ساری کالی بھیڑیں ہیں جن کی وجہ سے یہ شعبہ بہت ہی بدنام ہو چکا ہے ایسے کم ظرف لوگوں کی وجہ سے اس شعبہ کو کافی بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے بہت سارے جعلی اور کام چور لوگ اس شعبہ میں گھس آئے ہیں جن کی وجہ سے جو لوگ ٹھیک طریقے سے کام کر رہے ہیں ان کے چولہے بھی ٹھنڈے ہوتے نظر آتے ہیں کوئی بھی ان کالی بھیڑوں کی وجہ سے اب اصل میچ میکرز پر بھی اعتبار نہیں کرتا۔ان کالی بھیڑوں کا کام عوام کو لوٹنا جھوٹ بول کر رشتے کروانا اپنے کچھ پیسوں کیلئے بہت ساری بچیوںکی زندگی برباد کرنا ،لوگوں سے پیسے لیکر رشتے نہ دکھانا،وزٹ کرانے کی آڑ میں فیملیز کے گھر سے کھانا پینا ہے اور اس کے علاوہ بہت سارے ایسے کم ظرف لوگ ہیں جو صرف یہ کام عیاشی کیلئے کر رہے ہیں،اایسے لوگوں کا طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ اپنا ایک اچھا سا دفتر بناتے ہیں اس میں ایک لیڈی سکریٹری کا تقرر کرکے اسے جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں بلیک میل کرتے ہیں جو بلیک میل ہوجاتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو انہیں بدنام کرتے ہیں ایسے لوگوں کی وجہ سے بہت ساری خواتین یہ کام چھوڑ کر گھر پر بیٹھنے پر مجبو ر ہوجاتی ہیں اور بہت ساری خواتین بلیک میل ہو جاتیں ہیں اور ایسے لوگ ان کو فراڈ میں استعمال کرتے ہیں پہلے خود ان سے منہ کالا کرتے ہیں پھر ان کو اپنے غلط مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں بلیک میل ہونے کے بعد ایسی خواتین بھی ان کی ساتھی بن جاتی ہیں اور مل کر ایسے لوگ عوام کو لوٹٹے ہیں اور بہت ساری خواتین و حضرات ا س کام کی آڑ میں جسم فروشی جیسا مکروہ دھندہ کرتی ہیں اور بہت سے مردبھی ان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں ان لوگوں کا کام شریف گھریلو کی لڑکیوں یا خواتین کے فون نمبرز حاصل کر کے ان کواپنے جال میں پھنسا کر ان کو بلیک میل کرنا اور پیسے کمانا ہے۔کافی لوگ ایسے ہیں جو کہ اپنی ساتھی خواتین سے مراسم بڑھا کر ان کو جنسی ہراساں کرتے ہیں بہت ساری گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے والی خواتین کی ایسے لوگوں کی وجہ سے طلاق ہو چکی ہے ۔
اگرچہ یہ کام بہت ہی مقدس ہے،لیکن کچھ لوگ نے اس کو اس قدر بدنام کر دیا ہے کہ اب لوگ ہر رشتہ کروانے والے کو حقارت کی نظر سے دیکھنا شروع ہوگئے ہیں اس لیے کہ ایسے کم طرف لوگوں کی وجہ سے نہ صرف یہ پیشہ بدنام ہو رہا ہے بلکہ اس کی آڑ میں بہت سارے جرائم پیشہ افراد بہت سارے گھناؤنے جرم کر رہے ہیں۔اگر ان گندی مچھلیوں کو بروقت نہ روکا گیا تو اس طرح کے جرائم زور پکڑ جائیں گے،میری موجودہ حکومت سے درخواست ہے اس شعبہ کو ان کالی بھیڑں سے پاک کیا جائے تاکہ جن بہت سارے لوگوں کا رزق اس سے جڑا ہوا ہے ان کو کام کرنے میں پریشانی نہ ہو جو بیوہ خواتین اپنے بچوں کی گھر بیٹھ کر کفالت کر رہی ہیں ان کا حق نہ مارا جائے کیوں کہ ان کالی بھیڑوں نے اس پیشہ کو اس قدر بدنام کر دیا ہے کہ اب لوگوں نے شادی دفتر والوں پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا ہے خاص کر ایسے افراد پر جو کہ غریب ہونے کی وجہ سے اچھا عالیشان دفتر نہیں بنا سکتے چل پھر کر کام کرتے ہیں اور دو وقت کی روٹی کماتے ہیں سب سے بڑا نقصان ایسے لوگوں کو ہوا ہے اور جو لوگ نوکری کرتے ہیں پارٹ ٹائم یہ کام کرتے ہیں اپنے دفتر نہیں بنا سکتے کیوں کہ دفتر کا کرایہ دینے کے لیے ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے ایک تو ان لوگوں کی فیس باقی شادی دفتر والوں کی نسبت کم ہوتی ہے دوسرا بہت سارے لوگ ان کے پیسے کھا جاتے ہیں تیسرا ان کے دفتر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ان افراد کو بھی ایسے جعلسازوں میں شمار کرتے ہیں جو اس کام کی آڑ میں بہت سارے جرائم کو جنم دے رہے ہیں،ہماری حکومت کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور نچلی سطح پر کام کرنے والوں کو تحفظ دیا جائے۔
