South Korean court orders Japan to pay former 'comfort women'تصویر سوشل میڈیا

ٹوکیو:(اے یو ایس) جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا ہے کہ جاپان ان 12 کوریائی خواتین کو ہرجانہ دے جنہیں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فوجیوں نے جنسی تسکین پہنچانے کے لیے جبری طور پر اپنی تحویل میں رکھاہوا تھا۔یہ دوسری جنگ عظیم کے حوالے سے پہلا ایسا فیصلہ ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کی آگ مزید بھڑک سکتی ہے ۔

جاپان نے اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہرجانے سے متعلق تمام معاملات 1965 کے معاہدے میں طے پا گئے تھے جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے۔سیﺅل کی ایک عدالت نے جاپان کو حکم دیا ہے کہ وہ ان 12 عورتوں کو 91 ہزار 360 ڈالر کے برابر رقم دے، جنہوں نے اس جبری جنسی غلامی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔عدالت کا کہنا تھا کہ ان خواتین کے ساتھ جاپانی فوجیوں کا سلوک انسانیت کے خلاف جرم تھا۔ اس انسانیت سوز سلوک کا ارتکاب اس وقت ہوا تھا جب جاپان نے جزیرہ نما کوریا پر 1910 تا 1945 قبضہ کیا۔

عدالت کے مطابق یہ خواتین جنسی استحصال ، بیماریوں، حمل اور ذہنی اذیت کا شکار ہوئیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ جاپان جنوبی کوریا کی عدالت کے حکم پر عمل کرے گا۔ان کورین خواتین کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں جاپان کے اثاثے منجمد کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔جاپانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جاپان کے نائب وزیر خارجہ تائیکو اکیبا نے جنوبی کوریا کے سفیر نام گوان پیو کو بلا کر ان سے اس عدالتی فیصلے پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے، جب جنوبی کوریا جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کے بعد جاپان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنا چاہ رہا ہے۔ جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کے بارے میں جنوبی کورین یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ جاپان کے نو آبادیاتی کردار پر خوشنما چادر چڑھاتے تھے۔اس سے پہلے 2018 میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی آ گئی تھی جب جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے جاپانی کمپنیوں کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ تمام ایسے عمر رسیدہ جنوبی کوریا کے باشندوں کو ہرجانے ادا کریں جن سے جنگ کے دوران جبری مزدوری کروائی گئی تھی۔

یہ تلخی اس وقت کشیدگی میں بدل گئی جب دونوں ممالک نے ایک دوسے کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کر دی اور پھر جنوبی کوریا نے یہ دھمکی دی تھی کہ وہ جاپان کے ساتھ فوجی انٹیلی جنس شیئرنگ کے 2016 کے معاہدے سے نکل جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *