کولمبو: سری لنکا نے بدترین معاشی بحران کے سائے میںبدھ کے روز آخر کار خود کو دیوالیہ قرار دےتے ہوئے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ ملک میں بے تحاشہ مہنگائی اور بے روزگاری کا سلسلہ ہے کہ تھمنے میں نہیں آرہا بلکہ روز افزوں اس میں اضافہ ہی ہو تا نظر آرہا ہے۔جس کی وجہ سے وہ یہ اعلان کرنے پر مجبور ہو گیا کہ وہ کچھ عرصے تک 5100کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی سے قاصر ہے۔اس کا سبب یہ بتایا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی زر فنڈ سے اسے تباہی و اس بحران سے بچانے کے لیے کوئی امدادی پیکیج نہیں مل سکا ہے۔سری لنکا کے وزیر خزانہ نے غیر ملکی حکومتوں سے کہا ہے کہ اس کے اوپر جو بھی واجب الادا قرض ہے اس کی ادائیگی کے لیے یا تو انتظار کریں یا پھر سری لنکا کی کرنسی میں اسے قبول کریں۔
ملک کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ لوگ اناج اور روزمرہ کی دیگر ضروری اشیا خریدنے کے لیے گھر کا زیور بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہندوستان نے بھی اسے مالی بحران سے نکالنے کے لیے مسلسل مدد فراہم کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت ہند کی طرف سے بھیجی گئی سبزیوں اور راشن کی کھیپ کولمبو پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان اب تک سری لنکا کو 270,000 میٹرک ٹن سے زیادہ ایندھن فراہم کر چکا ہے۔یہی نہیں بلکہ ہندوستان نے اس جزیرے کے ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بحال کرنے میں مدد کے لیے سری لنکا کو ایک بلین ڈالر قرض دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس کریڈٹ سے سری لنکا کو خوراک اور ایندھن کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں مدد ملے گی۔
کولمبو کے سب سے بڑے گولڈ سینٹر میں کئی تاجر بلین مارکیٹ نے کہا کہ لوگ روزمرہ کا سامان خریدنے کے لیے زیورات بیچنے پر مجبور ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے گزشتہ ماہ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کی تھی۔ راجا پاکسے نے پی ایم مودی کو دو طرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ راجا پاکسے نے ہندوستان کی طرف سے دی جانے والی مالی مدد کے لیے پی ایم مودی کا بھی شکریہ ادا کیا تھا۔
