کولمبو: سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے کے مستعفی ہونے اور ان کا استعفیٰ منظور کر لیے جانے کی خبر سنتے ہی ملک کے عوام نے زبردست جشن منایا ۔ لوگ خوشی سے ناچتے گاتے گھومتے دکھائی دیے۔ کئی مقامات پر آتش بازی بھی کی گئی۔ اس دوران لوگوں نے زبردست بم ، پٹاخے چھوڑے ۔ ان کے استعفے اور استعفیٰ منظور کیے جانے کا باضابطہ اعلان پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابھے وردھنے نے جمعہ کے روز ہی کر دیا تھا۔ ایک نجی دورے پر سنگاپور جانے کی اجازت ملنے کے فوراً بعد 73 سالہ راج پکشے نے اپنے استعفیٰ کا خط پارلیمنٹ کے اسپیکر کو ای میل کے ذریعے بھیج دیا۔
اسپیکر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے عبوری صدر کا عہدہ سنبھالیں گے جب تک کہ پارلیمنٹ نئے صدر کے انتخاب کا عمل مکمل نہیں کر لیتی ۔انہوں نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کے رہنماو¿ں، سرکاری افسران اور سیکورٹی اہلکاروں سے تعاون کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ میں عوام سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ ایسا پرامن ماحول پیدا کریں جس میں تمام اراکین پارلیمنٹ اپنے ضمیر کے مطابق آزادی سے کام کر سکیں۔
واضح ہو کہ راج پکشے ملک چھوڑ کر بغیر استعفیٰ دیے مالدیپ چلے گئے تھے۔ مالدیپ سے وہ جمعرات کو سنگاپور کے لیے روانہ ہوئے۔ 22 ملین کی آبادی والا ملک سری لنکا سات دہائیوں میں بدترین معاشی بحران سے نبرد آزما ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔واضح ہو کہ دیوالیہ ہوچکے ملک کی معیشت کو نہ سنبھالنے پر اپنے اور اپنے خاندان کے خلاف بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کے درمیان راج پکشے نے ملک چھوڑنے کے دو دن بعد استعفیٰ دیا ۔ قبل ازیں راج پاکشے حکمراں خاندان کے باقی ذی اختیار و قتدار افراد پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔