سری نگر: تقریباً4ماہ بند رہنے کے بعد آخر کر گذشتہ شام جموں و کشمیرکے دارالخلافہ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد نماز کے لیے کھول دی گئی۔
واضح ہو کہ ماہ اگست میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئین کی دفعہ370کی تنسیخ اور جموں و کشمیر کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے انہیں مرکزی علاقے قرار دینے کے بعد سے ہی یہ جامع مسجد بند تھی۔
مرکزی حکومت کے اس اقدام کے بعد من و قانون بر قرار رکھنے کے لیے علاقہ میں متعدد بندشیں عائد کر دی گئی تھیں اور خطہ میں ٹیلی فون لائنیں اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا تھا۔ یہ جامع مسجد پرانے سری نگر میں واقع ہے اور سری نگر میں مذہبی و سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔
واضح رہے کہ 13دسمبر کے جمعہ تک 19ہفتوں تک کوئی نماز جمعہ ادا نہیں کی جا سکی تھی۔اگرچہ وسطی سری نگر میں چند ہفتہ پہلے ہی سیکورٹی بندشیں کم کر دی گئی تھیں اور اس کے بعد جامع مسجد کا محاصر بھی پولس نے ختم کر دیا تھا لیکن لوگ نماز کے لیے جامع مسجد آنے سے اجتناب برت رہے تھے۔
یہاں تک کہ مسجد کی انتظامیہ انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی اس وقت تک جامع مسجد میں نمازیں پرھنے سے انکار کر دیا تھا جب تک کہ علیحدگی پسند حریت کانفرنس کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق کو رہا نہیں کردیا جاتا۔