گل بخشالوی
مشرقی پاکستان کے شیخ مجیب الرحمان کہا کرتے تھے مجھے اسلام آباد کی سڑکوں سے مشرقی پاکستان کے پٹ سن کی خوشبو آتی ہے لیکن اسی مجیب الرحمان نے مکتی باہنی اور پاکستان کے روایتی حریف ہندوستان کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا دیا ۔آج پاکستان پیپلز پارٹی کے نابا لغ اور موروثی سیاست دان بلاول زرداری کہہ رہے ہیں وفاق سندھ کا پیسہ نہ دینے کے بیانات روکے یہ ان کے باپ کا پیسہ نہیں ۔لیکن بلاول صاحب یہ پیسہ آپ کے باپ کا بھی نہیں یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا خون پسینہ ہے اور وفاق جانتا ہے کہ یہ پیسہ کہا ں،کیوں اور کیسے استعمال کیا جائے گا وزیرِ اعظم پاکستان خارجی اور داخلی معاملات پرعسکری قیادت کے ساتھ وطنِ عزیز کی اندرونی اور بیرونی معاملات کے فیصلے باہمی مشاورت سے ملکی مفاد میں کرتے ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ اس وقت سپریم کورٹ افواجِ پاکستان اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ وفاق کے تمام تر فیصلے قومی اور عوامی مفاد میں ہیں نمبرا سکورنگ کرنے والے ایک صحافی کہ اس سوال پر کہ کراچی کو و فاق کے حوالے کیا جارہا ہے پر وزیرِ اعلیٰ کا برہم ہونا غلط نہیں جواب میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت تین سال میں کراچی کی موجودہ صورتِ حال بدل کر رکھ دے گی۔
موجودہ حالات میںعوام کا میڈیا والوں ،بلاول زرداری اور پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ کراچی کی بد ترین صورتِ حال اور شہریوں پر رحم کریں پوائنٹ ا سکورنگ بند کر دیں تم لوگوں کو اپنے سابقہ دو رِ اقتدار میں کراچی اور کراچی والوں کا خیال کیوں نہیں آیا اگر وفاقی حکومت کراچی پیکج میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی میں کور کمانڈر کراچی اور این ڈی ایم اے کے تعاون اور زیرِ نگرانی ترقیاتی کا م کرنا چاہتی ہے تو کسی کو کیا اعتراض ہے لیکن عام تاثر ہے کی عمران خان نے اپنی حکمت عملی سے کراچی والوں کے دل جیت لئے ہیں مخالفین کے پیٹ میں درد ہے تو اس لئے کہ اگر وفاق کراچی کو روشنیوں کے شہر میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ یہ ہی اصل وجہ ہے لیکن جو ہونا تھا وہ ہو گیا اب ماتم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے کہ کراچی کے معتبر لوگ حقائق کو سمجھ گئے ہیں کراچی کی بہتری کے لئے وفاق اور سندھ کے حصوں پر بحث فضول ہے بہتر ہو گا کہ کراچی والوں کی ابتر حالت پر سیاست چھوڑ کر کراچی والوں سے محبت کریں ان کی مشکلات کا حل نکالیں ان کے دل جیتیں ۔
احتساب عدالت کے باہر آصف علی زرداری سے ایک اخبار نویس نے سوال کیا کہ شہباز شریف تو کہہ رہے تھے کہ اگر میں نے زرداری کو سڑکوں پر نہ گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں ہوگا کیا اور آپ نے اسے گلے لگایا تو آصف علی زرداری نے کہا سیاست میں کھبی کچھ اور کھبی کچھ ہوتا ہے ۔سابق صدرِ پاکستان نے غلط نہیں کہا پاکستان میں سیاست تو منافقت کا دوسرا نام ہے۔ لیکن ہم مزدور پیشہ پاکستان دوست سیاست دانوں کے درباری ہیں اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی ہم کچھ نہیں جانتے ہمارے خون پسینے اور لاشوں پر سیاست کرنے والوں کو نہ تو پاکستان سے محبت ہے اور نہ پاکستان کے عوام سے۔سابقہ حکمران اور ان کے حواری کراچی کے لئے حکومت وقت کے بہترین اقدامات پر شور مچائے ہوئے ہیں کیا سندھ اور کراچی پاکستان نہیں اگر ہے تو پاک آرمی کی زیرِ نگر انی وفاق کے شفاف اور احسن اقدامات پر اعتراض کیوں؟ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے بعد الیکشن میں عبرتناک شکست سے دوچار پاک سرزمین پارٹی نیا راگ الاپنے لگی ہے جانے یہ لوگ کیوں نہیں چاہتے کہ کراچی اور کراچی والوں کی تقدیر بدل جائے ۔کراچی کی حالتَ زار پر سیاستدانوں کی اصلیت سامنے آگئی ہے اس لئے اب کراچی والوں نام نہاد غریب پروروں اور سیاسی لٹیروںسے نجات کے لئے وفاق کو سوچنا ہو گا یہ گھڑی امتحان کی ہے اور عوام کو اس امتحان میں سرخ رو ہونا ہو گا ۔