بانہال:(اے یو ایس)پچھلے10 برسوں سے زیر تعمیر ساڑھے 8کلو میٹر قاضی گنڈ اور بانہال کے درمیان دو مساوی سرنگوں پر مشتمل فورلین ٹنل کا کام اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے اور ٹنل کے اندر نصب کئے گئے آلات کو آزمائشی طور پر چلانے کا کام شروع کیا گیا ہے۔اس ٹنل سے بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان 16کلو میٹر کی مسافت کم ہوگی نیزبرفباری کے دوران مسافروں کو درپیش مشکلات سے بھی چھٹکارا ملے گا۔اس فورلین ٹنل کو ٹریفک کیلئے کھولنے کا طویل انتظار اب چنددنوں یا ہفتوںکی بات ہے۔ اس ماہ کے آخر تک اس فورلین ٹنل کو افتتاحی تقریب کیلئے مکمل کرنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
ٹنل کو عوام کے نام وقف کرنے سے پہلے اس کے اندر آزمائشی ٹریفک چلانے کی اجازت نیشنل ہائی وے اتھارٹی ا?ف انڈیا کی ایک ذیلی انجینئرنگ کمپنی نے ٹنل بنانے والی تعمیراتی کمپنی کو دی ہے۔ موجودہ جواہر ٹنل سے چار سو میٹر نیچے پیر پنجال کے پہاڑی سلسلے کے آر پار ساڑھے8 کلومیٹر لمبی دو سرنگوں پر مشتمل اس فورلین ٹنل کا کام 2011 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے نویگ انجینئرنگ کو سونپا تھا۔ ٹنل کو ATMیا آسٹرئین ٹنلنگ طریقے اور انجینئرنگ کے جدید تقاضوں کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے اور ٹنل پروجیکٹ کو دوہزار کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کرکے مکمل کیا جارہا ہے۔اس ٹنل کے اندر الیکٹریکل اور میکنیکل کا بیشتر کام مکمل کیا گیا ہے جبکہ ٹنل کا ایک ٹیوب ہر لحاظ سے مکمل ہے تاہم دوسری ٹنل اوراس کے باہر بجلی اور کیمرے وغیرہ کا کام دن رات جاری ہے۔ ٹنل کے دونوں طرف بانہال اور قاضی گنڈ میں ٹول پلازہ بھی مکمل کئے گئے ہیں۔
ٹنل میں نصب کی گئی مشینری اور دیگر آلات بشمول جیٹ فین ، ایگزاسٹ سسٹم ، سی سی ٹی وی کیمروں اور بجلی ٹرانسفارمروں کو آزمائشی طور چلانے کے ساتھ ساتھ ٹنل کے اندر اور باہر باقی ماندہ کام انجام کی طرف کا سلسلہ جاری ہے۔ تعمیراتی کمپنی عہدیداران کا کہنا ہے کہ ٹنل سے گاڑیوں کا دھواں خارج کرنے اور ٹنل کے اندر تازہ ہوا لانے کیلئے نہایت ہی جدید طرز کا وینٹی لیٹر سسٹم متعارف کیا گیا ہے اور ٹنل کی دونوں سرنگوں کے اندر 126 Jet fan اور ٹریفک کی مانٹرنگ کیلئے 234 سی سی ٹی وی کیمروں کے علاوہ فائر فائٹنگ اور کیمونکیشن کے جدید آلات نصب کئے گئے ہیں۔
ٹنل کو مکمل کرکے قابل آمدورفت بنانے کیلئے ابتک نیشن ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کم از کم پانچ ڈیڈ لائینز پار کرچکی ہے اور اس ناکامی کیلئے ٹنل کی تعمیراتی کمپنی سخت جغرافیائی اور موسمی حالات کے علاوہ دیگر کئی معاملات کو ذمہ دار مانتی ہے۔ تعمیراتی کمپنی نو یگ کے چیف منیجر منیب احمد ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ٹنل پروجیکٹ پر چوبیسوں گھنٹے کام چل رہا ہے اورتعمیراتی کمپنی بھرپور کوشش میں ہے کہ جلد ہی اسے عوام کے نام وقف کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ٹنل کے اندر کام مکمل ہے اور اب نصب مشینری اور دیگر الیکٹرانک آلات کا ٹیسٹ رن شروع کیا گیا ہے۔