نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا نے جموں و کشمیر کوخصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو کسی بڑی بنچ کو بھیجنے سے انکار کر دیا۔

درخواست دہندگان نے، جن میں وکلائ، سماجی کارکنان ، سیاسی جماعتیں اور انفرادی طور پر عام افراد شامل تھے، عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ اس کی سماعت کے لیے جو بنچ تشکیل دی جائے وہ سات ججوں سے کم والی بنچ نہیں ہونی چاہئے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست دہندہ کی دلیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370کے حوالے سے اس کے پچھلے دو فیصلے ایک دوسرے کے متضاد نہیں ہیں۔ دفعہ370ایک آئین کی وہ شق تھی جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا ۔

مرکزی حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ دفعہ370کی تنسیخ ’امر واقعہ “ ہے اور اس کو مان لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔این جی او پیپلز یونین آف سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) ، جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ایک ثالث نے اس معاملہ کو کسی بڑی بنچ کے سپرد کرنے کی سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی۔

گذشتہ سال سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر اس کو یہ اطمینان ہو گیا کہ دو سابقہ کیسوں ،1959میں پریم ناتھ کول بنام جموں و کشمیر اور 1970کے سمپت پرکاش بنام جموں و کشمیر ،کے حوالے سے اس کے فیصلوں میں تضاد ہے تو وہ یہ معاملہ کسی سات ججی آئینی بنچ کو سونپ دے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *