نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا نے جموں و کشمیر میں عائد کردہ پابندیوں کے خلاف عرضی کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اہم فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو ہدایت کیوہ پابندی کے فیصلہ کو عام کرے اور یہ کہ وہ انٹرنیٹ پر پابندی نہیں لگا سکتی۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئینکی دفعہ370کی تنسیخ اور پھر راست کی و حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے انہیں مرکز کا زیر انتظام علاقہ قرار دینے کے بعد سے ہی وادی میں سیاسی لیڈروں کے داخلے پر پابندی،دفعہ 144کا نفاذ اور انٹرنیٹ و موبائیل سروس بند کردی گئی تھی۔

جسٹس این وی رمنا ، جسٹس آر ایس سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی پر مشتمل تین ججی بنچ کے جج جسٹس رمنا نے فیصلہ سنانے سے پہلے ”کہانی دو شہروں کی“ جملہ استعمال کیا اور کہا کہ عدالت حکومت احکام کے پس پشت کارفرما سیاسی منشا کی تحقیقات نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کی ایک تاریخ رہی ہے ۔یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کو تمام حقوق اور تحفظ کی فراہمی یقینی بنائے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ دفعہ144کا ناجائز استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اسے غیر معینہ عرصہ کے لیے نافذ نہیں کیا جاسکتا اور اس کے ضروری ہے کہ اس کے نفاذ کا کئی جواز یا منطق ہو۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ نہایت ناگزیرحالات میں ہی انٹرنیٹ سروس بند کی جا سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ریاستی حکومت کو یہ ہدایت بھی دی گئی کہ وہ فی الفور انٹرنیٹ بینکنگ اور ٹریڈ سروس کو بحال کرے۔

سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ انٹرنیٹ پر پابندی، دفعہ 144اور سفری پابندیوں کے حوالے سے تمام ہدایات کا جائزہ لے۔

سپریم کورٹ نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو ریاستی حکومت کی جانبسے شائع کیے جانے والے فیصلوں کا جائزہ لے گی اور سات روز کے اندر اپنی رپورٹ داخل کر ے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *