نئی دہلی: ہندی فلموں کے اداکاراور ٹیلی ویژن شو زکے میزبان سشانت سنگھ کو شہریت قانون (ترمیمی) کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شامل ہونے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،ممبئی یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا سے اظہار یکجہتی کرنے کی پاداش میں اسٹار ٹی وی نے ’ ’ساؤدھان انڈیا“کے عنوان سے پیش کیے جانے والے ٹی وی شوسے برطرف کر دیا ۔
لیکن متعدد فلموں خاص طور پرپنجاب فلم وارث شاہ میں عنایت کے،دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ میں سکھدیو تھاپڑکے کردار کے باعث نہایت مقبول ہوجانے والے سشانت نے ٹوئیٹر پر ایک شخص کی جانب سے کیے اس سوال پر کہ کیا یہ ”سچ بولنے“ کی قیمت ہے کے جواب میں کہا کہ کسی کے حق میں بولنے کی یہ بہت معمولی قیمت ہے۔
سشانت نے کہا کہ ”میرے بھائی یہ بہت ہی کم قیمت ہے“ ورنہ آپ بھگت سنگھ، سکھدیو اور راج گورو کو کیا منھ دکھائیں گے“۔سشانت نے کہاکہ اصولاً چینل کو مجھے فارغ کرنے سے پہلےایک ماہ کا نوٹس دینا چاہیے تھا لیکن مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔ اگر یہ قیمت ہے تو میں اپنے ملک کے مستقبل کے لیے قیمت چکا سکتا ہوں۔ ہو سکتا ہے، میری آمدن کم ہوجائے گی۔
سشانت اس ضمن میں 2002میں راج کمار سنتوشی کی فلم دی لیجنڈ آف بھگت سنگھکا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے اجے دیوگن (بھگت سنگھ) اور ڈی سنتوش(راج گورو) کی طرح مجاہد آزادی سکھدیو کا کردار ادا کیا تھا۔ سشانت نے شہریت قانون(ترمیمی) کے خلاف اظہار خیال کیا تھا اور جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف پولس کریک ڈاؤن کی مذمت کی تھی۔
سشانت 2012سے ساؤدھان انڈیا سے وابستہ تھے ۔اس شو میں وہ میزبان کے طور پر آتے تھے۔ یہ جرائم سے متعلق ایک شو ہے جس میں سچے واقعہ سے متاثر ہو کر بھیانک جرائم کی وارداتیں دکھائی جاتی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سشانت شہریت قانون کے خلاف مظاہرے میں شامل ہونے والے واحد سیلیبریٹی نہیں ہیں مہیش بھٹ بھی ممبئی میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے میں شامل ہو چکے ہیں۔اور بہت سے سیلیبریٹیز سوشل میڈیا پر شہریت قانون کی مخالفت کر چکے ہیں۔