بغداد:سویڈن میں توہین قرآن پر یوں تو تمام مسلم ممالک اور امت محمدیہ میں زبردست غم و غصہ ہے لیکن اس کا عملی مظاہرہ اس وقت دیکھنے اور سننے میں آیا جب عراق میں اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا اور سویڈش اداروں اور سفارت خانے کو نشانہ بنایاگیا۔ موصول اطلاع کے مطابق جمعرات کو علی الصباح سینکڑوں مظاہرین نے بغداد کے وسط میں واقع سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیا۔اس کی چہار دیواری پر چڑھ گئے اور سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے جواب میں سفارت خانے کو نذر آتش کر دیا جس میں سفارت خانے کا کچھ حصہ خاکستر ہو گیا۔
بغداد میں سوئیڈن کے سفارت خانے پر حملہ اس خبر کے بعد ہوا جس میں بتایا گیا تھا کہ سوئیڈش پولیس نے اسٹاک ہوم میں جمعرات کے روز عراقی سفارت خانے کے باہر عوامی مظاہرے کے لیے ایک درخواست منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار قرآن اور عراقی پرچم کو نذر آتش کرنا چاہتا ہے۔ جس پر عراقی حکومت نے سویڈن سے کہا ہے کہ اگرا ب اس کی سرزمین پر قرآن پاک کی توہین کی گئی تو عراق اس سے سفارتی تعلقات منقطع کر لے گا۔
سویڈن کی وزارت خارجہ کے میڈیا دفتر نے ایک بیان جاری کر کے اپنے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ عراقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سفارتی مشنوں کی حفاظت کریں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بغداد میں سفارت خانے کے تمام اہلکار محفوظ ہیں۔ یاد رہے کہ 28 جون کو، جب دنیا بھر کے مسلمان عید الاضحیٰ منارہے تھے، سویڈن کے دارالخلافہ ا سٹاک ہوم کے وسط میں ایک نوجوان نے پولس کی اجازت سے ایک قرآنی نسخہ نذر آتش کیا گیا تھا ۔ بعد ازاں سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملک کی حکومت نے اس واردات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلامو فوبیا کی کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا ہے کہ اس نوجون کے اس عمل سے سویڈش حکام کے خیالات کی نمائندگی نہیں ہوتی۔