تہران:(اے یو ایس ) ایران نے شام میں اپنی ہمنوا ملیشیاؤں کے لیے جنگجو بھرتی کرنے کا سلسلہ جاری کھا ہوا ہے۔ ان ملیشیاؤں میں لبنانی حزب اللہ سرفہرست ہے۔ اس کا مقصد شامی اراضی پر ایران کے وجود کو مضبوط بنانا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے مرکز المرصد نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ عرصے میں تقریبا 18 ہزار افراد نے ان ملیشیاؤں میں شمولیت اختیار کی۔بھرتیوں کی یہ کارروائیاں شام میں ایران کے وجود کو کمزور کرنے کی کوششوں کے باوجود عمل میں آ رہی ہیں۔
خواہ یہ کوشش اسرائیل کی جانب سے مسلسل حملوں کی صورت میں ہو یا پھر ایران کی ملیشیاؤں کے نفوذ کے علاقوں میں روس کا کردار مضبوط بنانے کی شکل میں …!ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کی قیادت نے شام کے جنوبی حصے اور فرات کے مغربی علاقے میں بھرتیوں کے عمل پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ ان میں المیادین شہر اور اس کے نواحی اور دیہی علاقے، البوکمال کا علاقہ اور فرات کے مغرب میں دیر الزور صوبے کا دیہی علاقہ نمایاں ہے۔
یہ بھرتیاں درعا کے شمال میں “العرین بریگیڈز” کے نام سے موجود گروپ میں ہو رہی ہیں۔شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے اعداد و شمار کے مطابق شام کے جنوب میں ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کی صفوں میں “رضا کاروں” کی تعداد 9600 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
اسی طرح فرات کے مغرب میں دیر الزور کے دیہی علاقے میں کچھ عرصہ قبل ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کی صفوں میں 8350 افراد بھرتی ہوئے۔ ان میں نوجوان اور مختلف عمر کے شامی باشندے شامل ہیں۔
المرصد کے مطابق ایسے میں جب کہ روس شمالی شام میں ترکی کے ساتھ سمجھوتوں میں مصروف ہے ،،، ایرانی ملیشیائیں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر جنوبی علاقوں میں بھرتی کی کارروائیوں میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔