کابل: طالبان نے امریکہ کو برا بھلا کہتے ہوئے اس پر الزام لگایا کہ اس نے ان مذاکرات کوتعطل کا شکار بنا دیا جو افغانستان میں اس کی18سالہ پرانی جنگ کے خاتمہ کا باعث بننے والے فوجی انخلاءکے حوالے سے کیے جارہے تھے ۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے پر، جس کی رو سے سلامتی کی ضمانتوں کے جواب میںافغانستان سے امریکی افواج کی واپسی ہونی ہے،بحث و تکرار جاری ہے ۔
تاہم حالیہ ہفتوں میں کسی معاہدے کی جانب بہت معمولی پیش رفت ہونے کی وجہ سے طالبان کو امریکہ پر الزام منڈھنے کا موقع ہاتھ آگیا اور انہوں نے کہا کہ معاہدے کے لیے امریکہ کی فہرست مطالبات طویل تر ہوتی جارہی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہان کی تنظیم اس کے حل کی نیت اور اہلیت رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے ٹوئیٹ،متعدد امریکی مطالبات ار امریکہ و افغانستان کے عہدیداران کے درمیان تکرار نے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچایا ۔
طالبان کے یہ ریمارکس وزیر خارجہ مائیک پوم پیو کے اس بیان کے ایک روز بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ باغیوں کو یہ ثبوت دینا ہوگا کہ ان میں تشدد میں کمی لانے کی امنگ اور گنجائش ہے۔
طالبان ذرائع نے گذشتہ ماہ اے ایف پی کو بتایا تھاکہ انہیں پیش کش کی گئی تھی کہ ہفتہ دس روز کے لیے جنگ بندی کر لی جائے تاکہ کوئی معاہدہ کرنے میں تعاون مل سکے۔لیکن کسی فریق نے اس تجویز کی تفصیل کا اعلان نہیںکیا۔