کابل: ملک کے مختلف حصوں خاص طور شمال میں طالبان کے تسلسل سے حملوں کے پیش نظر صدر اشرف غنی کے سینیر مشیر وحید عمر نے کہا کہ طالبان نے گذشتہ ماہ حملوں اور تخریبی کارروائیوں نے یہ ثابت کردیا یہ دہشت پسند گروہ بالکل بھی نہیں بدلا ہے۔
بریگیڈیر جنرل اجمل عمر شنواری کو سلامتی دستوں کے ترجمان کی حیثیت سے متعارف کراتے ہوئے وحید عمر نے کہا کہ طالبان کے حالیہ حملوں سے افغانستان میں امن کی امیدوں کے چراغوں کی روشنی مدھم پڑ گئی ہے۔ یہ طالبان ہی ہیں جو صحافیوں اورعلما کو ہلاک کر رہے ہیں اور جگہ جگہ جا کر پلوں، اسکولوں اور شفا خانوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ ان حالات سے عاجز آکر پروان،کپیسا،کندوز، تخار اور بلخ صوبوں میں عمائدین و اکابرین نے طالبان کے خلاف نبرد آزما سلامتی دستوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے کئی گروپ تشکیل دیے ہیں۔
پروان صوبہ کے جبل سراج ڈسٹرکٹ کے کچھ سابق مجاہدین کمانڈروں اور مکینوں نے یہ انتباہ دیتے ہوئے کہ اگر طالبان کا تشدد جاری رہا تووہ محاذ پر سلامتی دستوں کی مدد کریں گے، مجاہدین کی ایک سوشل کونسل قائم کی ہے ۔ پروان میں ایک سابق مجاہدین کمانڈر نور حبیب گل بہاری نے کہا کہ پروان اور پڑوسی صوبوں کے تحفظ کے لیے پروان کو 10ہزار نفوس پر مشتمل دستہ تشکیل دینا چاہئے۔
کپیسا صوبہ میں سابق مجاہدین کمانڈروں کے ایک گروپ نے عوام میں تحریک پیدا کرنا شروع کر دی ہے کہ وہ خود کو مسلح کر لیں اور پنے علاقوں کا دفاع کریں۔کپیسا صوبائی کونسل کے سربرا ہ محمد حسین سنجنی نے کہا کہ لوگ محاذوں پر جا کر بین الاقوامی دہشت گعردوں سے لرنے کے لیے تیار ہیں۔ بلغان میں مقامی باشندوں کی کثیر تعداد طالبان سے لڑنے کے لیے
