اوسلو: قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں طالبان کے ایک وفد نے اوسلو میں مغربی حکومتی عہدیداروں اور افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ تین روزہ مذاکرات شروع کر دیے۔ ا توار کو ناروے کے دارالخلافہ میں شروع ہونے والے بند کمرہ اجلاس میں طالبان کے نمائندے افغانستان میں سرگرم خواتین کے حقوق کے علمبرداروں اور حقوق نسانی کے سماجی کارکنوں اور افغان تارکین وطن کے نمائندوں کے درمیان بھی بات ہوئی لیکن ناروے کے دارالحکومت میں واقع سوریا موریا ہوٹل میں ہو ئی ان ملاقاتوں کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں موصول ہو سکی ہے۔
واضح ہو کہ ماضی میں مشرق وسطیٰ اور کولمبیا کے تنازعات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والا ناروے ان مذاکرات میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔مذاکرات سے پہلے طالبان کے نائب وزیر ثقافت اور اطلاعات نے امیر خان متقی کا ٹوئٹر کے توسط سے ایک صوتی پیغام بھی جاری کیا جس میں کامیابیوں کے ساتھ ایک اچھے سفر کی امید کا اظہار اور ناروے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا تھا انہیں قوی امید ہے کہ یہ سفر یورپ کے ساتھ مثبت تعلقات کے لیے ایک ذریعہ بن جائے گا۔واضح ہو کہ اگست میں جب سے طالبان نے افغانستان کی عنان حکومت سنبھالی ہے یہ طالبان کی یورپ میں مغربی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ پہلی ملاقات ہے۔
