دوحہ (قطر): طالبان کے نائب امیر ملا عبد الغنی برادر نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ دوحہ معاہدے پر عمل آوری کی جائے۔ان کا یہ بیان ملک میں طالبان اور سلامتی دستوں میں بڑے پیمانے پر جاری جنگ اور درجنوں اضلاع پر طالبان کے قبضہ کے درمیان آیا ہے۔برادر نے گروپ کی ویب سائٹ پر ڈالے گئے ایک انٹرویو میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شہریوںکے حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے لکھا کہ طالبان افغانستان میں اصل اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔بادر نے مزید لکھا کہ افغانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک حقیقی نظام شریعت ہی بہترین ذریعہ ہے۔اور یہی ایک واحد تقاضہ ہے جس نے پورے افغان معاشرے کو ایک دھاگے میں پرو رکھا ہے اور کوئی اس کی مخالفت نہیں کر رہا۔برادر نے جو دوحہ میں طالبان کے دفتر کے امور کے بھی سربراہ ہیں ، کہا کہ باقی قیدیوں کی رہائی اور اقام متحدہ کی بلیک لسٹ سے طالبان رہنماؤں کے نام حذف کرنا امن مذاکرات میں پیش رفت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان عوام افغانستان کو غیر ملکیوں کی مداخلت حملوں سے محفوظ رکھنے اور افغانستان میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے ایک بااختیار اسلامی نظام کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے برسبیل تذکرہ خواتین کے حقوق کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا طالبان افغان روایات کی روشنی میں اسلامی تعلیمات کے مطابق تمام افغانوں بشمول مرد و خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کے پابند ہیں۔لیکن دوسعری جانب حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے طلوع کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تو طالبان نے اسلامی نظام کی کوئی واضح تشریح نہیںکی اور نہ اس کی وضاحت کی کہ آیا وہ مستقبل کی حکومت کے تحت انتخابات کو تسلیم کریں گے۔
