Taliban feeds girls bodies to dogs ,says an Afghan womanتصویر سوشل میڈیا

کابل: پورے بیس سال کے بعد طالبان نے افغانستان پر کیا حکومت قائم کی انہیں فغان خواتین پر مظالم کی تمام حدیں پار کرنے کی آزادی مل گئی۔ دنیا طالبان کی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتی جو خواتین کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کی بات کرتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ طالبان افغانستان میں خواتین پر ظلم کی تمام حدیں پار کر رہے ہیں۔

تازہ ترین معاملے میں ، صوبہ غزنی کی رہائشی 33 سالہ کھتیرہ نے جو آپ بیتی دنیا کو سنائی ہے یہ جسم میں کپکپاہٹ پیدا کرنے کے لیے کافی ہے۔درحقیقت ، صوبہ غزنی کی رہائشی 33 سالہ کھتیرہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پر ڈھائے جانے والے ظلم کو بیان کیا ہے ، جو نہ صرف کسی کو رلا سکتا ہے بلکہ دل و دماغ کو ہلا دینے کے لیے بھی کافی ہے۔

اپنی آپ بیتی کو بیان کرتے ہوئے ، کھتیرا نے بتایا کہ اسے پہلے طالبان دہشت گردوں نے گولی ماری جس میں وہ بچ گئی۔کھتیرا کا کہنا ہے کہ اب افغانستان میں انسانی حقوق نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ، کیونکہ طالبان کی حکومت میں افغان خواتین کے گوشت کے ایک ٹکڑے کے علاوہ کچھ نہیں سمجھا جاتا۔ جب افغان خواتین کو طالبان کو سزا دینا ہوتی ہے تو وہ نہ صرف ان کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں بلکہ ان کے جسموں کے ٹکڑے ٹکرے کر کے کتوں کو ڈال دیئے جاتے ہیں۔ طالبان کے لئے عورتیں صرف گوشت کے پتلے ہیں جن کے جسم کے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔

طالبان کے حملے سے کھتیرا کی آنکھیں نکل گئی ہیں۔ فی الحال ، وہ 2020 سے علاج کے لیے اپنے شوہر اور بچے کے ساتھ نئی دہلی میں رہ رہی ہیں۔ واضح ہو کہ کھتیرا اس وقت ہندوستان آئی ہیں اور وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ نئی دہلی میں رہ رہی ہیں ، جہاں ان کا علاج بھی جاری ہے۔ کھتیرہ نے بتایا کہ اس کے والد ایک طالبان جنگجو تھے اور اس کے والد نے اسے قتل کرنے کی کوشش کی جب وہ دو ماہ کی حاملہ تھی۔ اس کی قصور صرف یہ تھا کہ وہ افغانستان کے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی تھی۔

کھتیرا کے مطابق ، جب وہ ایک دن ڈیوٹی سے فارغ ہو کر گھر لوٹ رہی تھی ، طالبان جنگجوو¿ں نے اسے گھیر لیا اور اس کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اس پر گولیاں برسانا شروع کر دیں جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گئی۔ یہی نہیں ، طالبان دہشت گردوں نے ایک کے بعد ایک آنکھوں پر چاقو سے وار بھی کیے۔ کھتیرہ بتاتی ہے کہ اس کے لیے کابل اور پھر دہلی آنا آسان اس لئے تھا کیونکہ اس وقت اس کے پاس کچھ پیسے تھے ، قسمت نے اس کا ساتھ دیا ، وہ وقت پر ہندوستان آئی اور بچ گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *