کابل: (اے یو ایس) اگست 2021 میں اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد تمام وعدوں کے باوجود افغان تحریک طالبان نے انسانی حقوق اور ان کی ذاتی ترجیحات کے احترام کے حوالے سے پاسداری کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ سخت گیر تحریک نے ابھی تک ملک کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی روش اختیار کر رکھی ہے۔
سوشل میڈٰیا پر افغان حلقوں کی جانب سے گزرے گھنٹوں کے دوران میں ایک وڈیو کلپ گردش میں آ رہا ہے۔ وڈیو میں ایک طالبان کو درالحکومت کابل میں ایک ٹیکسی چلانے والے کے ساتھ بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں مذکورہ طالبان گاڑی میں موسیقی نہ سننے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ وڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔
وڈیو میں موجود طالبان کا کہنا ہے کہ موسیقی نہ سنو کیوں کہ یہ حرام ہے ۔اور اگر خواتین کے ساتھ گھر کا کوئی مرد نہ ہو تو انہیں ٹیکسی استعمال نہ کرنے دو۔گاڑی چلانے والے نے طالبان رکن کی بات سن کر موافقت میں سر کو ہلا دیا کیونکہ وہ ان احکامات کی پابندی نہ کرنے والوں کی سزا جانتا تھا۔اس سے قبل افغان خواتین کو سرکاری اداروں میں اپنی ملازمتوں پر واپس آںے سے روک دیا گیا۔
اسی طرح بچیوں کے اسکول جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔اسی طرح مردوں کو داڑھیاں رکھنے اور تمام نمازوں میں مسجد آنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اسی طرح انہیں روایتی افغان لباس پہننے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔رواں سال اگست میں طالبان تحریک کے ترجمان نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ موسیقی حرام ہے اور افغانستان میں عوامی مقامات پر موسیقی بجانے پر پابندی عائد کرنے کا قوی امکان ہے۔
