کابل: اپنی سات روزہ عارضی جنگ بندی کی میعاد مکمل ہوتے ہی طالبان قیادت کی جانب سے تنظیم کے انتہاپسندوں کو افغان سلامتی دستوں اور حکومتی وشہری انتظامیہ کے عیدیداروں و اہلکاروں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیے جانے کے دوسرے ہی روز طالبان کے انتہا پسندوں نے اس کی تعمیل میں افغان فوجی دستوں پر حملے شروع کر دیے۔
افغان وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق قندوز صوبہ کے امام صاحب ڈسٹرکٹ میں ایک طالبانی حملہ میں افغان فوج کے کم از کم18فوجی ہلاک ہوگئے۔
ذرائع نے اس کی اطلاع دیتے ہوئے مزید بتایا کہ طالبان انتہاپسندوں نے دس فوجیوں کو یرغمال بھی بنا لیا۔قندوز سے ممبر پارلیمنٹ اور معروف سیاستداں و فزیشین فاطمہ عزیز نے بھی اس امر کی تصدیق کر دی کہ باغ شرکت گاؤں میں 18فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ طالبان انتہاپسندوں نے دوبولولا اور باغ شرکت علاقوں میں واقع فوجی چوکیوں پر ہلہ بولا ۔جس میں فوج کے 15 سپاہی اور مقامی پولس کے تین جوان ہلاک ہوگئے۔
دریں اثنا انتہاپسندوں نے بدھ کے روز امام صاحب ضلع کے بوٹ کاشان علاقہ میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا اور سرحدی دستے کے دس اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔