کابل: طالبان نے جمعہ کے روز افغان دارالحکومت کابل میں حملہ کرکے افغان حکومت کے سرکاری میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر کو قتل کردیا۔ یہ حالیہ دنوں میں کسی سرکاری اہلکار کے مارے جانے کا تازہ واقعہ ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہواہے جب کچھ دن پہلے ہی ملک کے نگران وزیر دفاع کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور طالبان اور زیادہ علاقوں کو اپنے قبضے میں لینے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج ماہ کے آخر تک افغانستان سے اپنی واپسی پوری کر لیں گی۔ طالبان گزشتہ کئی مہینوں سے پورے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور چھوٹے انتظامی اضلاع کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اب صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دریں اثنا ، لگتا ہے کہ طالبان نے جنوبی صوبہ نیمروز کے دارالحکومت زرنج پر جمعہ کو قبضہ کر لیا ہے۔
حالانکہ یہ جیت علامتی ہے لیکن اسے بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے اہم انفراسٹرکچر پر لڑائی ابھی جاری ہے اور زرنج پر قبضہ نہیں کیا گیا ہے ، لیکن طالبان نے سوشل میڈیا پر تصاویر جاری کی ہیں جن میں طالبان کو مقامی ہوائی اڈے اور شہر کے داخلی مقامات پر دکھایا گیا ہے۔ صوبے کے گورنر عبدالکریم برہاوی زرنج سے بھاگ کر پرامن چاہ برجک ضلع میں پناہ لے گئے ، جہاں انہیں مقامی نسلی بلوچ آبادی نے تحفظ دیا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جنگجوو¿ں نے دعویٰ خان مین پال کو مار ڈالا ، جو مقامی اور غیر ملکی میڈیا کے لیے افغان حکومت کی پریس مہم چلاتے تھے۔ وہ اس سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی کے نائب ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے نائب ترجمان سید حامد روشن نے کہا کہ مین پال کا قتل ہفتہ وار نماز جمعہ کے وقت ہوا۔ گولی باری کے بعد، افغان فورسز کابل کے ایک علاقے میں پھیل گئیں جہاں مین پال کو اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنی گاڑی میں جا رہے تھے۔ مجاہد نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ مینی پال مجاہدین کے ایک خاص حملے میں مارا گیا اوراسے اس کے اعمال کی سزا دی گئی۔ طالبان کے ہاتھوں سرکاری اہلکاروں کا قتل کوئی معمولی بات نہیں ہے۔شہریوں کے خلاف کئی حالیہ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے ، حالانکہ حکومت اکثر طالبان کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ اس ہفتے منگل کو کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور 20 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ تاہم اس میں وزیر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ دریں اثنا ، افغان اور امریکی طیاروں نے جمعہ کے روز جنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند میں طالبان کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، کیونکہ باغیوں نے پڑوسی پاکستان کے ساتھ ایک اہم سرحد بند کر دی تھی۔
