Taliban leaders reach Iran to discuss Afghan peace processتصویر سوشل میڈیا

تہران: (اے یو ایس ) افغان طالبان کی سینئر قیادت گذشتہ روز ایران پہنچی، جہاں ا±س نے افغانستان میں متحارب گروہوں کے درمیان امریکی سرپرستی میں ہونے والی امن بات چیت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کا کہنا ہے کہ طالبان کی ٹیم کو دو طرفہ ملاقات کے لیے باضابطہ طور پر ایران آنے کی دعوت دی گئی تھی تا کہ افغان امن عمل کا جائزہ لیا جا سکے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے خطیب زادے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کا دورہ ایران کی اس پالیسی کا حصہ ہے کہ وہ افغان امن عمل میں شامل اہم افغان فریقوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے۔خطیب کا کہنا تھا کہ طالبان نے سینئر ایرانی عہدیداروں سے بات چیت کی اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سےبھی ان کی ملاقات طے ہے۔طالبان کے نائب سربراہ اور دوحہ، قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

طالبان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران، طالبان وفد دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات پر بات چیت کے ساتھ ساتھ افغانستان اور خطے کی موجودہ سیاسی اور سلامتی کی صورت حال پر بھی بات کرے گا۔

تاہم بیان میں اس سے زیادہ وضاحت نہیں کی گئی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے طالبان کو ایران کے دورے کی دعوت دینے سے، تہران نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ افغان امن عمل کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تا کہ امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر ہو سکیں۔

سابق افغان مشیر اور سیاسی تجزیہ کار طارق فرہادی کا کہنا ہے کہ طالبان کا دورہ ایران، ایران کی امریکی انتظامیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کے لئے ہے۔طارق فرہادی کہتے ہیں کہ ایران یہ دکھانا چاہ رہا ہے کہ وہ وہ بھی امن عمل میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے اور خطے میں مثبت تعاون کر سکتا ہے، اور وہ امریکہ کو متاثر کرے کی کوشش کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *