Taliban plans to turn former foreign bases into special economic zonesتصویر سوشل میڈیا

کابل ،(اے یو ایس)افغانستان کی طالبان انتظامیہ ماضی قریب میں غیرملکی فوجوں کے زیراستعمال اڈوں کوکاروبار کے لیے خصوصی اقتصادی زون میں تبدیل کرنے کے منصوبے پرعمل درآمد کاارادہ رکھتی ہے۔اقتصادی امورکے قائم مقام نائب وزیراعظم ملّا عبدالغنی برادرنے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے:”تفصیلی غوروخوض کے بعدیہ فیصلہ کیا گیا کہ وزارت صنعت و تجارت کو غیر ملکی افواج کے باقی ماندہ فوجی اڈوں کو خصوصی اقتصادی زون میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانا چاہیے اور اس ارادے سے بتدریج ان کا کنٹرول سنبھالنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت کابل اور شمالی صوبہ بلخ میں سابق غیرملکی فوجی اڈوں کو تبدیل کرنے کے لیے ایک پائلٹ منصوبہ شروع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ افغانستان کے قائم مقام وزیرتجارت نے دسمبر میں برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ ان کی وزارت سابق امریکی اڈوں کے منصوبے پرکام کر رہی ہے اور اسے قائم مقام نائب وزیر اعظم ملّاعبدالغنی برادر کی سربراہی میں اقتصادی کمیٹی اور کابینہ کومنظوری کے لیے پیش کرے گی۔اس وقت افغانستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور امدادی ادارے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شدید انسانی بحران کا انتباہ کررہے ہیں۔

طالبان کے اگست 2021ءمیں کابل میں اقتدار پرقبضے کے بعد سے جنگ زدہ ملک کے ترقیاتی فنڈزمیں کٹوتی ہوئی ہے۔بیرون ملک افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرلیے گئے ہیں اورشعبہ بینکاری پرپابندیاں عاید کی گئیں۔طالبان انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ سال خواتین کو غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام سے روکنے کے فیصلے کے بعد کئی امدادی اداروں نے اپنی سرگرمیاں جزوی طورپر معطل کر دی تھیں جبکہ لاکھوں افغان غیرملکی انسانی امداد پر منحصر ہیں۔طالبان نے کہا ہے کہ وہ تجارت اورسرمایہ کاری کے ذریعے معاشی خودکفالت کوفروغ دینے پر توجہ مرکوزکررہے ہیں۔ کچھ غیرملکی سرمایہ کاروں نے سلسلہ وارحملوں پرتشویش کا اظہار کیا ہے،جن میں کابل میں چینی تاجروں کے زیراستعمال ہوٹل پر حملہ بھی شامل ہے۔اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔تاہم عالمی بینک نے یہ بھی نوٹ کیاہے کہ افغانستان کی برآمدات میں اضافہ ہوااورطالبان انتظامیہ 2022 میں محصولات کوبڑی حد تک مستحکم رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *