کابل(اے یو ایس )افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے دو سال مکمل ہونے پر طالبان نے کہا ہے کہ ملک میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رہے گی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’طالبان اپنی حکمرانی کو ایسی حکومت سمجھتے ہیں جس کے قوانین اسلام سے قانونی حیثیت حاصل کرتے ہیں اور حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘جب ان سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پابندی برقرار رہے گی۔
‘ان کا کہنا تھا کہ ’خواتین کی تعلیم کے حوالے سے مذہبی سکالرز میں عدم اتفاق موجود ہے اس لیے تجویز دی گئی کہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا لڑکیوں کے سکول جانے سے زیادہ اہم ہے۔‘خیال رہے کہ طالبان نے لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی بڑی تعداد ملازمتوں سے بھی محروم ہو چکی ہے۔
طالبان کے دور حکومت میں خواتین عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے سے محروم ہیں اور جشن وغیرہ جیسی مختلف تقریبات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اسلامی حکومت کے لیے کوئی فکسڈ اصطلاح موجود نہیں ہے اور اس کے لیے طالبان کی حکومت اسلام اور شریعت سے رہنمائی حاصل کرتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دو سال گزر جانے کے بعد ہماری حکومت کو بیرون یا اندرون ملک سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘