کابل: امارت اسلامیہ نے نے فیصلہ کیا ہے کہ ننگے سر، بے پردہ اور حجاب /برقعہ کے بغیر خواتین کو افغان نیشنل پارک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سلامتی دستوں کو تعینات کیا جائے گا۔ خباثت و فضیلت کی وزارت کے ترجمان کی طرف سے شیئر کی گئی معلومات کے مطابق طالبان خواتین کو افغانستان کے مقبول ترین قومی پارکوں میں سے ایک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کا استعمال کریں گے۔
وزارت کا الزام ہے کہ خواتین مناسب ڈھنگ سے حجاب نہیں پہن رہی ہیں اور جب وہ وسطی بامیان صوبے میں بند امیر نیشنل پارک جاتی ہیں تو عموماً ان کے چہرے بے نقاب، سر بلا چادر اورجسم پر غیر ساطر لباس ہوتا ہے۔ یہ معاملہ وزیر محمد خالد حنفی کے دورہ بامیان کے ایک ہفتے کے بعد اس وقت سامنے آیا ہے جب انہوں نے صوبائی حکام اور مذہبی علما سے کہا کہ خواتین اسلام کے وضع کردہ پردہ قواعد و ضوابط پر صحیح طریقے پر عمل نہیں کر رہی ہیں اس لیے سلامتی دستے خواتین کو سیاحتی مقامات پر جانے سے روکیں۔حنفی نے کہا کہ خواتین سیاحتی مقامات پر جا نے کی پابند نہیں ہیں۔
وزارت کے ترجمان مولوی محمد صادق عاکف نے ہفتے کی رات دیر گئے حنفی کے بیان کی ایک رپورٹ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس میں حنفی کے حکم پر عمل آوری یقینی بنانے کے لیے سیکورٹی فورسز، علما اور عمائدین کی خدمات حاصل کرنے کی بات کا ذکر کیا گیا ہے۔ عاکف نے بامیان میں وزیر کی تقریر کی ریکارڈنگ بھی سوشل میڈیا پر شئیر کی۔عاکف اتوار کو فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔