کابل:افغانستان کی حکمراں طالبان حکومت نے کہا ہے کہ اس نے 6.5 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے7 کان کنی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان معاہدوں میں، جو دو سال قبل افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد کیے جانے والے سے سب سے بڑے سودے بتائے جاتے ہیں، چین، ایران اور ترکی شامل ہیں۔ ان معاہدوں سے چار صوبوں ہرات، غور، لوگر اور تخار میں لوہے، سیسہ، زنک اور سونا نکالنے اور پروسیسنگ شامل ہیں۔
افغانستان کی کان کنی کے ماہر جاوید نورانی نے کہا کہ معاہدوں کے حوالے سے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر اخوند کے ایک بیان میں اگرچہ بہت مختصر تفصیلات بتائی گئی ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں سے ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ملک کی اقتصادی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔نورانی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ طالبان جانتے ہیں کہ افغانستان میں معدنیات کے ذخیرے ہیں اور یہ ایک نقد رقم ہے لیکن اس نقد رقم کا حصول آسان نہیں ہے۔
معدنی کان کنی ایک ناقابل یقین حد تک پیچیدہ آپریشن ہے۔ اس کے لیے ایک مناسب فریم ورک، حکمت عملی، اداروں اور بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ آپ اس شعبے میں مشکل اور پیچیدہ معاملات کو پس پشت ڈال کر اس کام کو پہلے نپٹانا چاہتے ہیں جنہیں کان کن ملازمین تیزی سے کر سکتے ہیں ۔ طالبان دوبارہ بر سر اقتدار پر آنے کے بعد سے ہی ملک کی معیشت میں نئی روح پھونکنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانب راغب کر رہے ہیں۔