کابل: طالبان کے بر سر اقتدار آتے ہی خواتین اور لڑکیوں کو دفاتر اور اسکول جانے سے سختی سے روک دینے پر بین الاقوامی غم و غصہ کا نشانہ بننے کے بعد طالبان نے اعلان کیا کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے گا لڑکیوں کو اسکول جانے اور خواتین کو ملازمتوں پر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس پر عمل آوری کب سے شروع کی جائے گی۔
اس ضمن میں میڈیا کے نمائدوں سے بات کرتے ہوئے عبوری حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صحت، اعلیٰ تعلیم، اسکول، پولیس اورعدلیہ کے شعبوں میں خواتین کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اداروں میں خواتین نے کام شروع کردیا ہے کچھ میں جلد کام شروع کر دیں گی۔
اپنے بیان میں مسٹر ذبیح اللہ نے کہا کہ گذشتہ حکومت میں وزارت خواتین امور صرف نام کی وزارت تھی، اسلام میں خواتین کے حقوق کے مطابق جدید ادارہ بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔مسٹر ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ خواتین کی رہ جانے والی تنخواہیں بھی ادا کی جائیں گی۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ طالبان نے خواتین کی وزارت کو وزارت اخلاقیات میں تبدیل کردیا ہے۔