کابل:(اے یو ایس ) طالبان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم عبدالباقی حقانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو چند لازمی شرائط کے ساتھ یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔ ان کے مطابق یہ کئی دہائیوں سے جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو کے لیے بہت ضروری اقدام ہے۔ تاہم ان کے مطابق صنفی علیحدگی اور اسلامی لباس ضروری شرائط ہوں گی۔
حقانی نے کہا کہ وہ ملک کی از سر نو تعمیر 20 سال پہلے والے ایام جب طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا گیا تھا کرنے کے بجائے یہیں سے کریں گے جہاں آج ملک پہنچ چکا ہے ۔ ان کے مطابق جہاں تک ممکن ہو سکے گا طالبات کو خواتین اساتذہ ہی پڑھائیں گی اور شرعی قوانین کے عین مطابق طالبات کے کلاس رومز بھی علیحدہ ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے پاس خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد موجود ہے اور اس حوالے سے ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے وزر برائے اعلی تعلیم نے اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اساتذہ تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ خواتین کی تعلیم سے متعلق طالبان کو اس اہم سوال کا سامنا رہتا تھا کیونکہ طالبان عالمی برادری کو یہ باور کرانے کوشش کر رہے تھے کہ وہ کافی حد تک بدل چکے ہیں اور اب وہ 90 کی دہائی والے سخت گیر طالبان نہیں رہے ہیں۔ یاد رہے کہ طالبان کے پہلے دور اقتدار میں خواتین پر تعلیم یا روزگار کے سلسلے میں باہر جانے پر پابندی عائد تھی۔ اب طالبان کا مو¿قف ہے کہ خواتین کو شرعی قوانین اور مقامی ثقافتی روایات کے مطابق تعلیم اور روزگار حاصل کرنے کی اجازت ہو گی اور ان کو خاص طور پر اسلامی لباس کی شرط کا خیال رکھنا ہوگا۔ عبدالباقی حقانی نے کہا ہے کہ طالبات کے لیے پردہ لازمی ہو گا تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس پردے میں سر یا منہ کو ڈھانپنا لازمی ہوگا یا نہیں۔
واضح رہے کہ سنیچر کو خواتین جو بظاہر طالبات تھیں کے ایک ایسے گروپ کو سامنے لایا گیا جو علیحدہ کلاس رومز میں سر سے لے کر پاو¿ں تک کالے پردے میں ملبوس بیٹھی تھیں۔طالبان کے وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ جہاں اشد ضرورت ہو گی تو وہاں مرد اساتذہ بھی پڑھا سکیں گے تاہم طالبات کو علیحدہ بٹھانے سے متعلق خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔ ان انتظامات کے تحت خواتین کے لیے پردہ، علیحدہ کلاس رومز اور ممکن ہوا تو طالبات کو لائیو سٹریمنگ یا کلوز ٹی وی سرکٹ کے ذریعے پڑھایا جائے گا۔ طالبان نے آنے والے مہنیوں میں تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کا بھی اعلان کیا ہے۔