دوحہ: (اے یو ایس)قطرکی نائب وزیرِ خارجہ لولوہ الخاطر کا کہنا ہے کہ طالبان نے عملیت پسندی کا بڑا مظاہرہ کیا ہے، طالبان کو ان کے اقدامات و عمل سے جانچا جانا چاہیئے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے قطر کی نائب وزیرِ خارجہ لولوہ الخاطر نے کہا ہے کہ طالبان کو ان کے اقدامات سے جانچا جانا چاہیئے، ہم طالبان کو تسلیم کرنے میں جلدی نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے رابطے ختم نہیں کریں گے، درمیانی راستہ اختیار کریں گے، افغانوں کے مستقبل کا فیصلہ عالمی برادری کو نہیں افغانوں کو کرنا چاہیئے۔قطر کی اسسٹنٹ وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے نئے حکمراں طالبان نے کچھ اچھے رویے کا مظاہرہ کیا ہے، کابل سے خواتین و طلبا سمیت افغانوں کا انخلا طالبان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔لولوہ الخاطر کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان نے انسانی حقوق، بالخصوص خواتین کے تعلیمی حقوق کا احترام کیا تو اس کے فائدے ہوں گے اور اگر نہیں کیا تو اس کے نتائج بھی ہوں گے۔
واضح ہو کہ قطر کا دارالخلافہ دوحہ طالبان اور امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری کے درمیان مرکز ی مصالحت کار و ثالث تھا۔اور گذشتہ ماہ افغانستان پر اسلامی تنظیم کے مکمل قابض ہونے تک برقرار رہا طالبان نے2013میں قطر میں اپناسیاسی دفتر کھولا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کریں، عالمی برادری پر نہیں۔لولوة الخاطر نے افغانستان کے نئے حکمرانوں کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان کیے بغیر کہا کہ ‘انہوں نے حقیقت پسندی کا بہت زیادہ مظاہرہ کیا ہے، ان کے عوامی اقدامات کو دیکھیں’۔طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کی رونمائی سے قبل پیر کی رات کو ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘وہ ڈی فیکٹو حکمران ہیں، اس میں کوئی شک نہیں’۔
طالبان نے منگل کو ملا محمد حسن اخوند کی سربراہی میں قائم مقام حکومت کی رونمائی کی تھی تاہم ابھی تک قطر سمیت اقوام متحدہ کے کسی رکن ملک نے اسے باقاعدہ تسلیم نہیں کیا ہے۔لولوة الخاطر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘حقیقت یہ ہے کہ بہت سے بے گھر افراد کابل چھوڑنے میں کامیاب ہوئے، بشمول بہت سی طالبات، یہ ایک اس بات کا ثبوت ہے، کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا’۔انہوں نے کہا کہ قطر کی جانب سے طالبان کو فوری طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تسلیم کرنے میں جلدی بازی نہیں کریں گے تاہم ہم طالبان سے کنارہ کشی اختیار نہیں کر رہے، ہم بیچ کا راستہ اپنا رہے ہیں’۔امریکا نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے ایک دن پہلے منظر عام پر لائی گئی حکومت کے بارے میں ‘فکر مند’ ہے۔اس نے یہ نشاندہی کی تھی کہ یہ صرف طالبان کے ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے۔
