کابل: طالبان نے اشرف غنی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انتخابی عمل کو جعلی اور غیر قانونی قرار دیا ۔
طالبان نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ افغانستان پر قبضہ کر کے انتخابات کرانا اورکسی کا خود کو صدر کے طور فاتح قرار دینا ہمارے مسلم ملک افغانستان کے مسائل کا حل نہیں ہے ۔اور جس طرح گذشتہ19سال سے افغان مسئلہ حل نہیں ہو سکا اسی طرح سے یہ حکومت بھی حل نہیں کر پائے گی۔
غنی کے دوبارہ منتخب ہونے کو ناجائز اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے طالبان نے مزید کہا کہ مسئلہ افغانستان کے حالیہ حساس حالاتکو مدنظر رکھتے ہوئے غنی کو دوبارہ صدر منتخب کرنے کا اعلان جاری امن مذاکرات کے مشمولات سے متصادم ہے ۔
طالبان نے انتباہ دیا کہ وہ اس وقت تک اپنی جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ ملک پر سے قبضہ ختم نہ ہوجائے۔الیکشن کمیشن کے مطابق محمد اشرف غنی نے 50.64ووٹ حاصل کیے جبکہ عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار کو علی الترتیب 39.53اور3.85ووٹ ملے۔2019کے صدارتی انتخابات میں مجموعیہ طور پر 18 لاکھ 23 ہزار 948ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا ۔
دریں اثنا عبد اللہ عبد اللہ نے انتخابات میں اپنی جیت کا دعویٰ کیا اور عہد کیا کہ و ہ ایک متوازی حکومت تشکیل دیں گے۔منگل کی شام ایک پریس کانفرنس میںعبداللہ نے اپنے حامیوں کو ناانصافی اور جعلی ووٹوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی تلقین کی۔